یوکرین تنازع کے حل کیلئے چین کی تجاویز کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، روسی صدر

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ یوکرین تنازع کے حل کے لیے چین کی تجاویز کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور چینی صدر شی جن پنگ کے ماسکو کے دورے کے دوران 12 نکاتی چینی منصوبے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

چین نے گزشتہ ماہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک منصوبہ جاری کیا تھا، جس میں دشمنی ختم کرکے امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز شامل ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ گزشتہ روز اپنے تین روزہ دورے پر ماسکو پہنچے جہاں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے انکا پرتپاک استقبال کیا اور مغرب کو یہ پیغام دیا کہ یوکرین جنگ پر ماسکو کو تنہا کرنے کی ان کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان تقریباً ساڑھے چار گھنٹے تک ملاقات ہوئی، جس میں پیوٹن نے شی کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور مزید مضبوط تعلقات استوار کرنے کی امید ظاہر کی جبکہ چینی صدر نے روسی ہم منصب کی تعریف کی اور پیش گوئی کی کہ روس کے عوام انہیں اگلے سال دوبارہ منتخب کریں گے۔

ماسکو میں انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹیکل سٹڈیز کے ڈائریکٹر سرگئی مارکوف نےعرب میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا بنیادی ایجنڈا یوکرین جنگ نہیں بلکہ معاشی تعلقات کے لیے بنیادی ڈھانچہ قائم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ روس اور چین کو امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے عائد پابندیوں کے اثر و رسوخ کے بغیر ایک عالمی انفراسٹرکچر، ایک نیا تجارتی تعلق بنانا ہوگا۔

مارکوف سے جب یوکرین جنگ کے حوالے سے دونوں رہنماؤں کے خیالات کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ شی اور پیوٹن دونوں یوکرین کے صدر زیلنسکی کو یوکرینی رہنما کے طور پر نہیں دیکھتے بلکہ انہیں امریکا کی کٹھ پتلی سمجھتے ہیں۔

دوسری جانب واشنگٹن نے شی کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیجنگ ماسکو کو مزید جرائم کرنے کے لیے سفارتی کور فراہم کررہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ چینی صدر کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے پیوٹن پر یوکرین سے فوجیں نکالنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔

Related Posts