چین اور متحدہ عرب امارات کی 2 کمپنیوں کی جانب سے ایل این جی ٹرمینل میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں ایل این جی منصوبے میں سرمایہ کاری کےلیے چین اور یو اے ای کی 2 کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دو کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم پاکستان میں 2 ایل این جی منصوبوں کی تعمیر پر 50 کروڑ ڈالر تک سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے۔
اگلے دس سال میں کونسے ممالک ختم ہوں گے، پاکستان کہاں کھڑا ہوگا، چونکا دینے والی رپورٹ
ذرائع کے مطابق اس میں ایل این جی ٹرمینلز، سپلائی اور درآمد سمیت ایل این جی کے ورچوئل اور نان ورچوئل منصوبے شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کنسورشیم میں شامل سرمایہ کاروں نے پاکستانی حکام سے بات چیت کا عمل شروع کردیا ہے۔
اوگرا ذرائع کے مطابق کنورشیم یو اے ای کی کمپنی بائی سن اور چائنا نیشنل کیمیکل اینڈ انجینئرنگ کمپنی پر مشتمل ہے، جو کیماڑی پر ورچوئل اور پورٹ قاسم پر نان ورچوئل ایل این جی منصوبہ لگانا چاہتا ہے۔
ذرائع کے مطابق کنسورشیم کے پاس دونوں ورچوئل اور نان ورچوئل ایل این جی منصوبوں کے لئے لائسنس موجود ہیں۔
اوگرا ذرائع کے مطابق فی الحال منصوبوں پر بات چیت جاری ہے، اگر یہ منصوبے لگ گئے تو 50 کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ورچوئل ایل این جی منصوبوں میں ایل این جی کی ترسیل میں پائپ لائن کی بجائے ورچوئل ٹریک استعمال ہوتے ہیں۔