ترکی نے اپنی سرحد سے ملحق شمال مشرقی علاقے میں کرد جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائی اور فوجی آپریشن شروع کردیا ہے جبکہ ترک صدر کے مطابق آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کی آمدورفت بند کرنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے فوجی آپریشن کا مقصد واضح کرتے ہوئے اسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی قرار دیا اور کہا کہ شام میں جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کرنا اب ضروری ہوچکا ہے جبکہ کارروائی کا مقصد خطے کو محفوظ بنا کر لاکھوں شامی مہاجرین کو ان کے وطن واپس بھیجنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت مذاکرات سے مسئلہ کشمیرحل کریں، چینی وزارت خارجہ
ترک عسکری حکام کے مطابق کرد جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائی شروع ہو چکی ہے جس کے دوران فضا سے زمین پر بمباری کی گئی، تاہم ترک فضائیہ کے ساتھ ساتھ بری فوج کو بھی آپریشن کے دوران ضرورت پڑنے پر آپریشن کا حصہ بنایا جائے گا۔
ترک میڈیا کے مطابق شام کے علاقے راس العین میں ترک فضائیہ نے بمباری کی جس کے دوران عمارتوں سے دھواں اُڑتا ہوا دکھائی دیا جس پر عالمی رہنماؤں نے تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ 5 روز قبل ترکی کے صدر رجب طب اردوان نے شام پر فوج کشی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہم فرات کے مشرق میں زمینی اور فضائی فوجی آپریشن کریں گے جبکہ یہ آپریشن جلد ہی شروع کیا جاسکتا ہے۔
ترک دارالحکومت انقرہ میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ دریائے فرات کے مشرقی علاقے میں امن کو فروغ دیا جائے اور وہاں20 لاکھ شامی مہاجرین کو بسایا جائے۔
مزید پڑھیں: شام پر فوج کشی: ترک صدر طیب اردوان کا فرات کے مشرق میں فوجی آپریشن کا اعلان