پشاور: انٹیلی جنس اداروں نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔ خودکش حملوں کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خود کش حملہ آوروں کے نیٹ ورک نے افغان موبائل سمز، منشیات اور کرنسیاں چھپا رکھی تھیں جو انٹیلی جنس اداروں نے برآمد کیں۔ 19 جنوری کو جمرود تختہ بیگ چیک پوسٹ پر داخل حملہ آور کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہو گئے تھے۔ حملہ آور نے فائرنگ کی اور پھر بم سے اپنے ہی چیتھڑے اڑا دئیے۔
کراچی میں 16 سالہ لڑکا 14ویں منزل سے نیچے گر کر جاں بحق
خودکش حملہ آور کی جانب سے فائرنگ کے دوران استعمال کی گئی گولیوں کے خول اور جسمانی اعضاء فارنزک کیلئے بھیج دئیے گئے۔ جیو فینسنگ اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے نئے انکشافات سامنے آئے۔ 21 جنوری تک سامنے آنے والی معلومات کے مطابق خودکش حملہ عمر نامی ٹی ٹی پی اہلکار نے کروایا جسے ستانا جان نے سہولیات دی تھیں۔
سہولت کار ستانا جان تحصیل جمرود کا رہائشی تھا۔ 23 جنوری کو 2 مزید ملزمان فرمان اللہ اور عبدالقیوم پکڑے گئے۔ 27 جنوری کو 3 مشتبہ افراد کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر آپریشن ہوا جس کے دوران سہولت کار حماد اللہ، محمد عامر، فضل احمد اور فضل امین کو گرفتار کیا گیا۔ اس دوران 2 افغان شہری بھی گرفتار ہوئے۔
فضل احمد نے تفتیش کے دوران سکیورٹی فورسز کو بتایا کہ خودکش حملہ آور افغان شہری تھا جسے ستانا جان پاکستان لایا تھا۔ اس نے دہشت گرد کو ہتھیار اور خودکش جیکٹ بھی دی۔ فضل احمد نے 18 جنوری کو اپنے موبائل فون سے جائے وقوعہ کی تصویریں کھینچیں جبکہ ستانا جان کالعدم ٹی ٹی پی کے شمالی وزیرستان چیپٹر کو چلارہا تھا۔
چھپنے کیلئے ستانا جان نے 4 مکانات استعمال کیے اور انہی مکانات کو خودکش حملوں کیلئے استعمال کیاجارہا تھا۔ خودکش حملہ آور کو افغانستان سے اس کے ہینڈلرز نے پاکستان کی طرف روانہ کیا تھا۔ خود کو تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کہنے والی کالعدم تنظیم نے پولیس چوکی پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی نے اعتراف کیا ہے کہ کارروائی کے دوران سہولت کار ستانا جان کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے آپریشن اور دیگر کارروائیاں جاری رہیں گی تاکہ ایسے دہشت گرد عناصر کا خاتمہ کیاجاسکے۔