کراچی: صوبے بھر میں لاک ڈاون کا آج دوسرا روز ہے جس کے دوران شہرِ قائد میں ٹرانسپورٹ کا نظام مکمل طور پر معطل نظر آتا ہے۔ عوام کی سہولت کے لیے ہر وقت دستیاب پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر موجود نہیں۔
شہرِ قائد میں بڑی سڑکوں، مرکزی شاہراہوں اور دیگر متعدد علاقوں میں پولیس نے ناکے لگا رکھے ہیں۔ مسلسل گشت جاری ہے۔ سہراب گوٹھ سے لیاقت آباد تک 6 مختلف مقامات پر ناکے لگائے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاک ڈاون کے حوالے سے خصوصی احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ دفعہ 144 کے تحت محکمۂ داخلہ نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگا رکھی ہے۔
پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز کے اہلکار بھی لاک ڈاؤن کے دوران ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔ لوگوں کو ضروری کاموں کے لیے گھروں سے نکلنے کی اجازت ہے، تاہم اس کے لیے شناختی کارڈ کو ساتھ رکھنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے، تاہم متعدد افراد ان ہدایات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی 300 سے زائد افراد کے خلاف 50 کے قریب مقدمات درج کیے گئے۔
پبلک ٹرانسپورٹ عوام کی سہولت کے لیے سڑکوں پر نکلی تو اسے بھی لاک ڈاؤن کے حوالے سے عائد پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے درجنوں گاڑیوں کو چالان کیا اور 50 کے قریب روٹ پرمٹ بھی منسوخ کردئیے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ روز درجن بھر ٹرانسپورٹرز کو گرفتار بھی کیا جبکہ اس سے قبل فلیگ مارچ کے ذریعے عوام کو مکمل آگہی دی گئی تھی کہ لاک ڈاؤن کے دوران گھروں سے بلا ضرورت باہر نہ آئیں۔