موریطانیہ کشتی حادثہ، آخری بار 2جنوری کو رابطہ ہوا، بیٹے کو 35لاکھ لیکر بھی قتل کردیا۔والد

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کشتی حادثہ
(فوٹو: دکن ہیرالڈ)

گجرات کے نواحی گاؤں سے 3 رشتہ دار موریطانیہ کشتی حادثے میں انسانی اسمگلرز کے ہتھے چڑھ کر جان کی بازی ہار گئے، ایک نوجوان کے والد کے مطابق اسمگلرز نے 35لاکھ فی نوجوان لے کر بھی قتل کردیا۔

نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق موریطانیہ میں کشتی حادثے میں مبینہ طور پر ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں میں سے ایک نوجوان کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ ظالموں نے 35لاکھ روپے فی نوجوان لے کر انہیں قتل کروا دیا۔ تینوں نوجوان عیدالاضحیٰ کے روز ہی گھر سے نکل گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق والد کا کہنا ہے کہ رضوان احمد، آصف محمود اور قوسین حیدر بہتر مستقبل کی آس میں گھر سے گئے اور پھر کبھی نہ لوٹ سکے۔ موریطانیہ میں میرا اپنے بیٹے سے آخری بار رابطہ 2 جنوری کو ہوا۔ متوفی کے بھائی کو انسانی اسمگلرز پر 13جنوری کو شک ہوگیا تھا کہ کشتی کے ساتھ کوئی حادثہ ہوا ہے۔

متوفی کے بھائی نے کہا کہ انسانی اسمگلر فادی گجر نے تینوں رشتہ داروں کو فضائی سفر کے ذریعے لے جانے کا جھانسا دیا تھا۔ ابھی تک پولیس نے ہمارا مقدمہ درج نہیں کیا، ایجنٹ تینوں رشتہ داروں کو پہلے دبئی، پھر سینیگال لے گیا، اس کے بعد موریطانیہ منتقل کردیا تھا۔ ہم نے 13 جنوری کو اسپین میں پاکستانی سفارتخانے سے بھی رابطہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سفارت خانے کو واقعے کا علم نہیں تھا، اب حکومت نے ہم سے رابطہ تو کیا ہے تاہم میتیں ہمیں دی جائیں گی، اس کی یقین دہانی نہیں ہوسکی۔ بزرگ رشتہ دار کے مطابق تینوں انتہائی شریف نوجوان تھے۔ حکومت کو مزید بچوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچانے کیلئے انسانی اسمگلرز کے خلاف مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

Related Posts