وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ٹریفک کے مسائل میں ہر گزرتے روز کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، گاڑیوں کی لمبی قطاریں روز کا معمول بن گئیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے شہری ٹریفک کے مسائل سے پریشان ہیں، رش کے اوقات میں سنٹورس مال سے لے کر ایف 8 تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ فیض آباد ڈبل روڈ سے لے کر آئی جے پرنسپل روڈ تک ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔
مری جانے والے عوام کیلئے بارہ کہو کا علاقہ ٹریفک اسٹاپر بن گیا۔ چوک میں ٹریفک جام ہونے سے بوڑھے، بچے، خواتین اور ایمبولینسز گھنٹوں پھنسی رہتی ہیں۔ ای چالان کے حوالے سے ٹریفک پولیس کے دعوے ہوا ہو گئے۔
چند روز قبل آئی جی اسلام آباد نے ٹریفک آفس کا دورہ کیا اور ای چالان کیلئے فیلڈ ٹریفک وارڈنز میں ٹیبلٹس تقسیم کیے۔ قبل ازیں ٹریفک اہلکار ذاتی موبائل فونز سے ای چالان کیا کرتے تھے جس میں بے ضابطگیاں پائی گئیں تاہم ای چالان پراجیکٹ مکمل نہ ہوسکا۔
سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کے گھر پر ای چالان پہنچانے کے دعوے بھی دم توڑ چکے ہیں۔ اربوں روپے سے شروع کیا جانے والا ٹریفک پولیس کا یہ پراجیکٹ بھی ردی کی ٹوکری کی نذر ہوگیا۔
پولیس تاحال ڈرائیونگ ٹیسٹ دینے والی گاڑیاں بھی مہیا نہ کراسکی۔ فنڈز کے باوجود آفس فرنیچر کیلئے مختلف اسپانسرز کی تلاش جاری ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ عوام سے کروڑوں لینے والی ٹریفک پولیس کے آفس میں پینے کا پانی تک دستیاب نہیں۔
عوام ایس ایس پی ٹریفک سے ملاقات نہیں کرسکتے، ٹریفک پولیس آفس میں اسٹیشنری، کمپیوٹرز اور پرنٹرز دستیاب نہیں۔ اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس آفس عابد رضا سے رابطہ کیا گیا جو مؤقف دینے کا وعدہ کرچکے ہیں تاہم یہ وعدہ تاحال پورا نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: گھر سے جاتے ہوئے نورمقدم بھاری رقم ساتھ لے کر گئی۔والدین کا انکشاف