کورونا وائرس کے باعث کراچی اور سندھ سمیت ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے دوران کاروباری کی بندش سے پریشان تاجر برادری آج گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کرے گی۔
صوبہ سندھ میں پنجاب کے مقابلے میں لاک ڈاؤن کی پابندیاں زیادہ سخت ہیں۔ پنجاب میں 25 جبکہ سندھ میں 30 اپریل تک لاک ڈاؤن جاری رہے گا جس پر تاجر برادری سندھ حکومت سے مذاکرات کے بعد مایوس نظر آتی ہے۔
دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل صوبے میں وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے تاجر برادری کی آخری امید بن گئے ہیں۔ گورنر سندھ نے کراچی اور سندھ کی نمائندہ تاجر تنظیموں کو آج مذاکرات کیلئے طلب کیا ہے جبکہ گورنر سندھ تاجر برادری کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں۔
قبل ازیں سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ کراچی کی انتظامیہ نے بھی تاجر برادری کو مایوس کیا۔ کمشنر کراچی نے تاجروں کو یقین دلایا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے ان کے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں گے، تاہم ایسا نہ ہوسکا۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے بھی تاجر برادری کو گرین سگنل نہیں دیا۔
شہرِ قائد کی تاجر تنظیموں نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی کے مختلف تجارتی حلقوں سے 7 رکنی اہم عمائدین پر مشتمل وفد گورنر سندھ سے ملاقات کرے گا۔ ملاقات کیلیے آج دوپہر کا وقت طے کیا گیا ہے جبکہ لاک ڈاؤن کے باعث دیہاڑی دار طبقہ اور تاجر برادری مالی مشکلات کا شکار ہے۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں لاک ڈاؤن کے باعث تاجر برادری کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دیہاڑی دار طبقہ بے روزگار ہوگیا ہے جبکہ دکانوں کے کرائے، یوٹیلٹی بلز اور دیگر واجبات کی ادائیگی ہر گزرتے روز کے ساتھ مشکل ہو رہی ہے۔
سندھ حکومت کے فیصلے کے تحت نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کو 25 روز ہو گئے ہیں جبکہ صوبائی حکومت نے لاک ڈاؤن 30 اپریل تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر تاجر برادری کو شدید تحفظات ہیں۔ تاجر برادری کاروبار پر عائد پابندیوں کے خلاف ہے۔