توشہ خانہ کیس، نیب نے عمران کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران خان بلٹ پروف جیکٹ لازمی پہنیں، پارٹی اُن کی نقل و حرکت کو خفیہ رکھے، پولیس کا مراسلہ
عمران خان بلٹ پروف جیکٹ لازمی پہنیں، پارٹی اُن کی نقل و حرکت کو خفیہ رکھے، پولیس کا مراسلہ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی تحقیقات شروع کردیں۔

نیب نے کابینہ ڈویژن اور سرکاری توشہ خان سے عمران خان کے تحائف کا ریکارڈ حاصل کرلیا۔ نیب کے مطابق عمران خان نے تحائف کے کم ریٹ لگائے، 3 گھڑیوں کی خریداری میں رپورٹ بھی مشکوک قرار دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے رقوم کی ادائیگی بھی کسی اور کے اکاؤنٹ سے کیں۔ نیب نے کابینہ ڈیژن اور سرکاری توشہ خانہ کے افسران اور رانا ابرار خالد کا ابتدائی بیان قلمبند کرلیا۔ ڈی جی نیب راولپنڈی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کی نگرانی کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

سی سی پی او لاہور کی معطلی کیخلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیکر مسترد

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔

Related Posts