ماں کی شکایت لگانے بچہ 130 کلومیٹر سائیکل چلاکر دادی کے پاس جا پہنچا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

عموما بچے اپنے والدین کے بارے میں دیگر اقارب سےاپنی معصومانہ شکایات کرتے رہتے ہیں مگرچین کے ایک گیارہ سالہ بچے کا اپنی ماں کے خلاف دادی سے شکایت کے لیے طویل سفر ایک حیران کن واقعہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 11 سالہ بچہ اپنی ماں کے خلاف شکایت لے کراپنی دادی کے گھر کی طرف سائیکل پر روانہ ہوا۔ اگرچہ اس کی دادی کا گھر زیادہ دور نہیں تھا مگر بچے کو اس کےگھر کا پتا نہیں تھا۔ بچہ دادی کے گھر نہیں پہنچ سکا مگرپولیس نے اسے اس کے والدین سےملا دیا۔

بچے نے پولیس کو بتایا کہ وہ لاعلمی کی وجہ سے طویل فاصلہ طے کرتا رہا، یہاں تک کہ دادی کے گھر تک پہنچنے میں اسے 22گھنٹے لگے اور اس دوران اس نے 130 کلو میٹر کا فصلہ اپنی سائیکل پر طے کیا۔

ہانگ کانگ کے اخبار ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ کے مطابق لڑکا 2 اپریل کی شام کو ہائی وے پر بہت تھکا ہوا پایا گیا اور اس نے سفر شروع کرنے سے پہلے روٹی اور پانی اپنے گھر سے لایا تھا۔

لڑکے نے اپنے سفر کے لیے سڑک کے اشاروں پر انحصار کیا لیکن اس نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے کئی غلط موڑ لیے، جس کی وجہ سے اس سفر کو اپنی منزل تک پہنچنے کی توقع سے دوگنا وقت لگا۔

مقامی میڈیا نے بتایا کہ راہگیروں نے ہائی وے پر ایک سرنگ میں لڑکے کو اکیلا اور تھکا ہوا پایا۔ اس کی مدد کے لیے آنے والے پولیس افسران یہ جان کر حیران رہ گئے کہ اس نے ژی جیانگ صوبے کے شہر ہانگزو میں اپنے گھر سے نکلنے کے بعد 22 گھنٹے تک اپنی سائیکل پر سواری کی۔ اس نے اسی صوبے کے مائی جیانگ میں اپنی دادی کے گھر پہنچنا تھا۔

لڑکے کو قریبی تھانے لے جایا گیا، جہاں وہ انتہائی تھکن کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر تھا۔ بعد میں اسے اس کے والدین اور دادی کے پاس لے جایا گیا جو حیران رہ گئے۔ بچے کو دیکھ کر وہ خوشی اور صدمے کے ملے جلے جذبات میں تھے۔ بچے کی گم شدگی پر پریشانی اچانک اس وقت خوشی میں بدل گئی جب بچہ ان کے سامنے صحیح سلامت پہنچ گیا۔

پولیس کے مطابق لڑکا رات بھر سائیکل چلاتا رہا جب کہ اس نے گھر سے لائی روٹی کھائی اور پانی پیا۔

بچے کی ماں کا خیال تھا کہ بچے کے ساتھ جو ہوا وہ محض غصے کی وجہ سے تھا۔

اس واقعے پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ “میری دلچسپی اس بات میں ہے دادی نے آخر میں بچے کی ماں کو کیسے سبق دیا۔”

Related Posts