پاکستانی باپ بیٹے سمیت 5 زندگیاں گئیں! نیٹ فلیکس کی فلم نے اوشین گیٹ حادثے کے رازوں سے پردہ اٹھادیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Titan The OceanGate Submersible Disaster
ONLINE/ FILE PHOTO

نیٹ فلیکس پر ریلیز ہونے والی دستاویزی فلم دی اوشین گیٹ سب مرسیبل ڈیزاسٹرنے جون 2023 میں پیش آنے والے اُس ہولناک واقعے کی تفصیلات بیان کی ہیں جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹے سمیت پانچ افراد سمندر کی گہرائیوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ واقعہ اوشین گیٹ کمپنی کی غیر ذمہ داری، غرور اور قانون شکنی کی ایک بھیانک مثال بن کر سامنے آیا۔

اوشن گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش، جو اس مشن میں خود بھی سوار تھے، ایک نیا تاریخ ساز بننے کے جنون میں ایسے خطرناک فیصلے کرتے چلے گئے جن کے نتائج جان لیوا ثابت ہوئے۔

انہوں نے اپنی کمپنی کی جانب سے تیار کردہ آبدوز ٹائٹن کو بغیر کسی آزاد ماہر ادارے کے معائنے کے زیرِ استعمال لایا حالانکہ کئی انجینئرز اور ماہرین نے اس کی ساخت اور حفاظت پر بارہا تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

دستاویزی فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسٹاکٹن رش نے آبدوز کی تیاری میں روایتی اسٹیل یا ٹائیٹینیم کی جگہ کم لاگت اور کم وزن رکھنے والی کاربن فائبر کا انتخاب کیا جو گہرے سمندر کے دباؤ کو برداشت کرنے کے قابل نہ تھی۔

 

ایک انجینئر ڈیوڈ لاک نے بارہا خبردار کیا، حتیٰ کہ قانونی چارہ جوئی بھی کی لیکن اسے ملازمت سے نکال کر خاموش کروا دیا گیا۔

آبدوز کے 80 سے زائد ٹیسٹ مشن ہوئے، جن میں دباؤ کے دوران خوفناک آوازیں آتی رہیں لیکن اسٹاکٹن رش ہر اعتراض کو غرور اور دھونس سے دبانے میں کامیاب ہوتا رہا۔ یہی نہیں، حادثاتی طور پر یہ مشن امریکا کی حدود سے باہر بھیجا گیا تاکہ کوئی قانونی گرفت نہ ہو سکے۔

پھر وہ دن آیا جب “ٹائٹن” آبدوز ٹائی ٹینک کے ملبے تک پہنچنے کے مشن پر روانہ ہوئی اور چند ہی منٹ بعد سمندر کی 3800 میٹر گہرائی میں زوردار دباؤ کے باعث پھٹ گئی۔

اس اندوہناک حادثے میں اوشین گیٹ کا سی ای او اسٹاکٹن رش، معروف فرانسیسی محقق پال ہنری نارگیولے، دو دیگر افراد اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹے شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد جاں بحق ہو گئے۔

یہ واقعہ نہ صرف انسانی غفلت کا نتیجہ تھا بلکہ ایک ایسے خودسر کلچر کی عکاسی کرتا ہے جہاں شہرت اور دولت کے حصول کی دوڑ میں انسانی جانوں کو کوئی وقعت نہیں دی جاتی۔

Related Posts