پاکستان بھر میں گرمی کی شدید لہر کے باعث قربانی کے گوشت کو محفوظ رکھنا ہر سال ایک اہم مسئلہ بن جاتا ہے۔
ماہرین خوراک کا کہنا ہے کہ قربانی کا تازہ گوشت نہایت غذائیت بخش ہوتا ہے لیکن اگر اسے صحیح طریقے سے محفوظ نہ کیا جائے تو گرم موسم میں جلد خراب ہو سکتا ہے۔
غذا و صحت کے ماہرین کے مطابق قربانی کے فوراً بعد گوشت کو 18 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے کم درجہ حرارت پر فریز کرنا ضروری ہے۔
ایک بار ڈی فریز کرنے کے بعد دوبارہ فریز کرنا گوشت کی کوالٹی اور حفاظت دونوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
گوشت محفوظ رکھنے کے مجوزہ طریقے:
فریزنگ: گوشت کو 18 ڈگری پر محفوظ کریں تاکہ بیکٹیریا کی افزائش روکی جا سکے۔
ویکیوم سیلنگ: پیکنگ سے ہوا نکال دی جائے تو بیکٹیریا بننے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اور گوشت زیادہ عرصے تک تازہ رہتا ہے۔
نمک لگانا: بغیر فریج کے گوشت کو محفوظ رکھنے کا یہ روایتی طریقہ آج بھی مؤثر ہے۔
پکانے کے بعد ذخیرہ کرنا: گوشت کو پکا کر بھی فریز کیا جا سکتا ہے اور پکانے سے نقصان دہ جراثیم ختم ہو جاتے ہیں۔
ماہرین نے زور دیا کہ گوشت کو صاف پانی سے دھونے کے بعد اچھی طرح خشک کرنا ضروری ہے، اور اسے ایئرٹائٹ یا فریزر کے لیے مخصوص پلاسٹک بیگز میں رکھنا چاہیے تاکہ وہ محفوظ رہے۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کی سرکاری وارننگ
پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عاصم جاوید نے عوام کے لیے ایک احتیاطی ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں قربانی کے گوشت کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے سے خبردار کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق:”گوشت کو بہت زیادہ عرصے تک ذخیرہ کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔”
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بجلی کی بندش کی صورت میں فریزر میں رکھا ہوا گوشت خون چھوڑ سکتا ہے، جو کہ بیکٹیریا کی نشوونما کا ذریعہ بنتا ہے۔
عاصم جاوید نے واضح کیا کہ گوشت کو فریز کرنے کے بعد ایک سے دو ماہ کے اندر استعمال کرنا ہی بہترین اور محفوظ عمل ہے۔
انہوں نے عوام پر زور دیا کہ گوشت کو صرف اس وقت فریز کریں جب وہ مکمل طور پر صاف اور خشک ہو چکا ہو۔