کرم ضلع کی انتظامیہ نے تین نمایاں قبائلی سرداروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے، جو امن معاہدے پر دستخط کرنے میں ناکام رہے، انتظامیہ نے سرداروں کو گرفتار کر لیا ہے اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا عہد کیا ہے۔
قبائلی رہنما سید رحمان، سیف اللہ اور کریم خان نے ابھی تک امن معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ انہوں نے ایپکس کمیٹی اور صوبائی حکومت کے فیصلوں کو نافذ کرنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ پاراچنار پریس کلب کے سامنے دھرنا دینے والوں کے خلاف سڑکیں بند کرنے پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
انتظامیہ نے مزید تصدیق کی ہے کہ تمام راستوں کو صاف کیا جائے گا تاکہ آمد و رفت میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
اس سے قبل کرم میں ڈپٹی کمشنر پر حملے میں ملوث دو شدت پسندوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ یہ شدت پسند کرم میں ایک کارروائی کے دوران پکڑے گئے۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ گرفتار کیے گئے شدت پسندوں کا نام ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کے واقعے کی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔قبل ازیں، خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کرم ضلع میں دو ماہ کے لیے سیکشن 144 نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
یہ فیصلہ اس خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے کہ دہشت گرد علاقے میں امن معاہدے کو متاثر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق حکام ان افراد کے خلاف کارروائی شروع کریں گے جو کرم میں امن کو بےاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ہدایت میں ضلع کی مرکزی شاہراہ پر عوامی اجتماعات اور ہتھیاروں کی نمائش پر بھی پابندی شامل ہے۔
یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ کرم ضلع میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر حملے میں ملوث شدت پسندوں کی شناخت کی گئی ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ پانچ مشتبہ افراد کے علاوہ حملے میں شامل دیگر سہولت کاروں کے خلاف بھی مقدمات درج کیے جائیں گے۔ فائرنگ میں ملوث افراد کو حکام کے حوالے کیا جائے گا اور مقدمہ درج ہونے کے بعد فوری گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔