کراچی :وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان میں انتظامی خلا کو نظرانداز کیا گیا تو بحرانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے،پابندی لگانے والے اب پی آئی اے سے مدد مانگ رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر فوادچوہدری فواد نے کہا کہ افغانستان کے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں،انخلا کے عمل میں پاکستان کی کاوشوں کی پوری دنیا معترف ہے، جن ممالک نے پی آئی اے پر پابندی لگائی وہ افغانستان سے اپنے شہریوں کے انخلا کیلئے پی آئی سے درخواست کررہے ہیں،فیصلے طاقت کے بجائے عقلمندی سے کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت انخلا اہم مسئلہ ہے لیکن افغانستان میں انخلا سے بڑا مسئلہ انتظامی خلا ہے،افغانستان میں اس خلا کو نظرانداز کیا گیا تو بحرانی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ دنیا درپیش خطرات کو محسوس کرے،پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے پہلے ہی اپنے خدشات ظاہر کیے تھے،وزیراعظم عمران خان جو بات کر رہے تھے وہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگر دنیا پاکستان کے مشورے پرعمل کرتی تو آج صورتحال بہتر ہوتی اور اگر آج بھی پاکستان کے مشورے پرعمل کیا جائے تو کل صورتحال بہتر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے،دنیا بھر کے ممالک ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہو گا۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ دنیا کو افغانستان کے بحیثیت ملک ناکام ہونے کا انتظار نہیں کرنا چاہئے، افغانستان میں حکومت بنانا افغان عوام کا کام ہے، افغانستان میں جامع حکومت بننی چاہئے ،افغانستان میں حکومت سازی کے حوالے سے طالبان کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے موجودہ حکام کے ساتھ بات چیت کی ضرورت ہے، دنیا سماجی و معاشی ترقی اور گورننس میں افغانستان کی مدد کرے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے عوام کے سامنے اپنی تین سالہ کارکردگی2018 سے 2021 پیش کی ہے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو اپنی 13 سالہ کارکردگی کے حوالے سے عوام کو آگاہ کرنا چاہئے،مسلم لیگ ن کو چاہئے کہ اپنے دور حکومت کی کارکردگی عوام کے سامنے رکھے، اپوزیشن کو اپنی تین سالہ کارکردگی کے بارے میں بھی آگاہ کرنا چاہئے،حزب اختلاف نے کبھی بھی اصل مسائل کی طرف نشاندہی نہیں کی۔
انہوں نے کبھی افغانستان کی صورتحال ، خارجہ پالیسی اور اقتصادی پالیسی سے متعلق اپنی حکمت عملی سے عوام کو آگاہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریٹنگ کے چکر میں حکومت پر تنقید کی جاتی ہے، اب لوگ ان کی تنقید کو سنجیدہ نہیں لیتے جس سے ان کی ریٹنگ گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وباکے باوجودملکی معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے،کورونا کے دوران بہتر اقدامات کے حوالے سے پاکستان تیسرے نمبر پر رہا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20ارب ڈالر تھا جبکہ تین سال میں کم ہو کر 1.8ارب ڈالر رہ گیا ،زر مبادلہ کے ذخائر تین سال پہلے 16.4ارب ڈالر تھے جو اب بڑھ کر 27ارب ڈالر ہو چکے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت سنبھالی تو ٹیکس وصولیاں 3800ارب روپے تھیں اب 4700ارب روپے ہیں،ترسیلات زر 19.9ارب ڈالر سے بڑھ کر تین سال میں 29.4ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تین سال میں صنعتوں کی شرح نمو میں 18فیصد اضافہ ہوا ہے،سیمنٹ کی پیداوار میں 42فیصد اضافہ ہوا،زرعی شعبے میں کسانوں کو 1100ارب روپے اضافی آمدن ہوئی،گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں تاجر برادری کے اعتماد میں 108فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین سال کے دوران ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ڈی ایم جلسی کررہی ہے اس کے بعد فضل الرحمان بیمار ہوجائیں گے، مسلم لیگ ن سب سے پہلے لیڈر کا انتخاب پھر جلسے کرے،لندن میں شریف فیملی نے ایک شادی پر ملین ڈالرز خرچ کئے ، وہ ایسی تقریبات پاکستان سے لوٹے ہوئے پیسوں سے نہ کریں، واپس پاکستان آئیں، عدالتوں کا سامنا کریں اورشریف فیملی لوٹی ہوئی دولت ملک کو واپس کرے۔
انہوں نے کہاکہ اندرون سندھ کے عوام کو ابتر حالات درپیش ہیں،وفاق کی جانب سے سندھ کو دی جانے والی رقم عوام پر خرچ ہونی چاہیے،سندھ میں گورننس کے حالات بہت تشویشناک ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سندھ کے عوام کیلئے صحت سہولیات پر کوئی کام نہیں ہو رہا،سندھ میں انتظامی معاملات بحران کا شکار ہیں،سندھ حکومت نہ خود کام کر رہی ہے نہ وفاق کو کرنے دے رہی ہے۔
وفاقی حکومت نے سندھ کیلئے 1100ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان سے ٹیکس اکٹھا کرکے صوبوں کا حصہ ان کو دیا جاتا ہے لیکن جب سندھ سے اس رقم کے بارے میں حساب مانگا جائے تو کہتے ہیں کہ یہ صوبائی معاملا ت میں مداخلت ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی ترقیاتی کام صوبائی حکومتوں کا کام ہے، صوبوں کو آرٹیکل 149 اے پرعمل کرنا چاہئے اور بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات منتقل کرنے چاہئیں، صوبہ سندھ میں بلدیاتی حکومتوں کا بااختیار نظام قائم کیاجائے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے اب تک 4400 غیر ملکی افراد کو نکالنے میں مدد دی ہے،غیرملکیوں کے انخلا کیلئے اپنی سرحد کھول دی ہے جن افغانوں کے پاس ویزے اور سفری دستاویزات ہونگی وہ پاکستان آسکتے ہیں،مستحکم افغانستان کیلئے کردار ادا کرنا چاہتے ہیں،افغانستان میں ادارے مستحکم ہونگے تو ملک مستحکم ہوگا، افغانستان کے استحکام میں ہرممکن تعاون کریں گے۔
فوادچوہدری فواد نے کہا کہ ملک میں مہنگائی میں 27فیصد جبکہ آمدن میں37 فیصد اضافہ ہوا ہے، وفاقی حکومت نے زراعت اور صنعت کے حوالے سے کئی اقدامات کئے، ملک کی 60 فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے ان کو1100 ارب روپے اضافی دیئے گئے ،گندم کی قیمت 1200 سے بڑھا کر1800 روپے فی من جبکہ گنے کی قیمت 135روپے سے بڑھ کر300 روپے فی من تک پہنچ گئی ہے، موٹرسائیکلز، گاڑیوں اور ٹریکٹروں کی خرید میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کمپنیوں کی استعداد کار میں اضافہ ہوا ہے، تعمیراتی شعبہ میں کام کرنے والے مزدوروں سمیت دیگرافراد کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے تنخواہ دار طبقہ بالخصوص میڈیا ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے میڈیا ملازمین کیلئے متعدد اقدامات کئے،میڈیا ورکرز کے حقوق کا ہر حال میں تحفظ کریں گے،حکومت نے میڈیا مالکان کو70کروڑ روپے جاری کئے ہیں لیکن میڈیا ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ، میڈیا مالکان کو صحافیوں کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہئے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم عمران خان نے اسکول کی سطح پر ڈومیسٹک کرکٹ کی منظوری دے دی