اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ جو لوگ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لئے نکلے تھے، خود اُن کے خلاف تحریک شروع ہوگئی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا بیانیہ غیر جمہوری ہے، عوام نے انہیں مسترد کیا۔
وفاقی وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے مسیحی برادری کو کرسمس پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور بانی پاکستان قائداعظم کے یوم پیدائش پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت ایک تحریک چلی تھی جو پی ڈی ایم کے نام سے جانی جاتی ہے‘ پی ڈی ایم وہ اتحاد ہے جو نام جمہوریت کا استعمال کر رہا ہے ان کا بیانیہ کسی طرح سے بھی جمہوری نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو سوالات کا جواب دینا ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف شفاف الیکشن کے ذریعے حکومت میں آئی، فافن سمیت عالمی اداروں نے بھی اس کی تصدیق کی اس الیکشن کا 2013کے الیکشن کے ساتھ موازنہ کریں تو پتہ لگتا ہے کہ جب پی ٹی آئی نے اپنی تحریک کا آغاز کیا تو سب سے پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا اور اس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ایک جوڈیشل کمیشن بنا‘ہمارا مطالبہ تھا چار حلقے کھولے جائیں‘وہ حلقے کھولے گئے تو دھاندلی ثابت ہوئی لیکن دوسری جانب یہ اپوزیشن الیکشن کمیشن گئی اور نہ ہی عدالت عظمی یا کسی ادارے سے استدعا کی اور نہ ہی معاملہ پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹی میں اٹھایا‘ درحقیقت اپوزیشن کے پاس ثبوت ہی نہیں ہیں۔ان کی ساری باتیں بے بنیاد ہیں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جس تحریک کی سربراہی مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اپنے خلاف کرپشن کیسز کے بارے میں جواب دینے کی بجائے دھونس اور دھمکیوں پر اتر آئے ہیں‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو جمہوریت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے یہ جمہوری حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہیے ہیں،جو کبھی نہیں ہوسکتا۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم سربراہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر سیاست اقتدار حاصل کرنے کے لئے کر رہے ہیں۔ جے یو آئی کے علماء نے اپنے لیڈر کو راہ راست پر آنے کا کہا ہے‘ بجائے جمہوری سوچ رکھنے کے انھیں پارٹی سے ہی نکال دیا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر‘گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے فضل الرحمان کو سوالنامہ بھیجنے پر وہ دھمکیاں دے رہا ہے، فضل الرحمان کو کمائی کا جواب دینا ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان آپ کی پارٹی کے اہم رہنما شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت دیگر نے کچھ سوالات کیے ہیں ان کے بھی جواب دیئے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی والوں نے یہ سوال اٹھایا کہ مولانافضل الرحمان خود سلیکٹیڈ ہیں، جھوٹ بولتے ہیں‘ چوروں اورڈاکوؤں کے لئے اپنی پارٹی کو استعمال کر رہے ہیں۔
عمران خان نے قانون کی بالادستی کو مانتے ہوئے 40سال کا ریکارڈ پیش کیا ہے جس پر انھیں سپریم کورٹ نے صادق و امین قرار دیا ہے اور مولانا فضل الرحمان قانون کی بالادستی کو نہیں مانتے۔ان کا پول ان کی اپنی جماعت کے علماء نے کھول دیا ہے۔
امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ جے یوآئی کی جانب سے بات کرنے والے رہنماؤں کو نکالنا کیسی جمہوریت ہے‘؟ حقیقت میں پی ڈی ایم پاکستان ڈکیت موومنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نے اپنے سینئر رہنماؤں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔