یہ عدالت توہین عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی، اسلام آباد ہائیکورٹ

مقبول خبریں

کالمز

friend

دوست

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یہ عدالت توہین عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی، اسلام آباد ہائیکورٹ
یہ عدالت توہین عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد: چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ عدالت توہین عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی، اگر کوئی غلط بھی کہہ رہا ہے تو غلط بھی کہنے دیں۔

تفصیلات کے مطابق صحافیوں سے متعلق کیس میں اہم ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رجسٹرار نے مجھے ایک نوٹ دیا ہے، تین قابل احترام صحافیوں نے کہا میری ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں، قابل احترام تین صحافی مجھے وہ باتیں بتا رہے ہیں جو میرے علم میں بھی نہیں، اگر کوئی ایسی چیز ہے بھی تو سامنے آکر مجھے بتا دیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ تنقید اس عدالت کی طاقت ہے لیکن کوئی اثر انداز نہیں ہوسکتا، جو کچھ کسی نے کہنا ہو کہے اس کورٹ نے آزادی دی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کورٹ کسی چیز سے گھبرانے والی نہیں ہے، آپ سمجھتے ہیں کہ یہ آزادی اظہار رائے ہے، میں پھر کہتا ہوں یہ اس عدالت کا احتساب ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سیلاب سے تباہی کے باعث عالمی برادری پاکستان کے قرضے فوری طور پر معاف کرے، برطانوی رکن پارلیمنٹ

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت نے نہ کسی کو اپروچ ہونے کی اجازت دی نہ کسی سے رابطہ رکھا، خوشی اس بات کی ہے کہ ہر کوئی مہم چلاتا ہے لیکن اس کورٹ پر کوئی اثر نہیں ہوتا، وقت کے ساتھ سچ خود بخود کھل کر سامنے آجاتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صحافی اپنے آپ سے پوچھیں کہ جو وہ کر رہے ہیں کیا وہ درست کر رہے ہيں، کورٹ ہمیشہ فیصلوں سے پہچانی جاتی ہے، بیانیے بنتے ہیں جتنا کرنا ہے کر لیں عدالت نے وہی کرنا ہے جو کرتی آ رہی ہے، لیکن اپنے آپ سے پوچھیں ہم اس ریاست کو کس طرف لے کر جارہے ہیں، باقیوں کو چھوڑیں کیا صحافیوں کو یہ کام کرنا چاہیئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 2018 سے اب تک جو کچھ ہوتا آ ریا ہے وہ دیکھ لیں، یہ کورٹ آپ کو کبھی نہیں روکے گی جو کہنا ہے کہتے رہیں، یہ عدالت توہین عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی، اگر کوئی غلط بھی کہہ رہا ہے تو غلط بھی کہنے دیں۔

Related Posts