اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں فیصلے اتفاق رائے سے ہو رہے ہیں، بڑی مارکیٹیں کھولنے کا فیصلہ بالکل آخر میں کیا گیا تھا اور مالز اور فلائٹس کھولنے پر بھی بات چیت جاری ہے جس کا فیصلہ جلد متوقع ہے، اگر کیسز تیزی سے بڑھنے شروع ہوگئے تو مجبوری میں ہم فیصلے پر نظر ثانی کریں گے اور لاک ڈاؤن لگا دیا جائے گا۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مئی کے مہینے میں کورونا کیسز بڑھتے نظر آئیں گے کیسز میں اضافہ ضرور ہو رہا ہے لیکن اتنا نہیں کہ ہمارے اسپتال کے نظام مفلوج ہو جائیں۔عوام زیادہ سے زیادہ احتیاط کریں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہر دس روز بعد کورونا سے ممکنہ صورت حال کا جائزہ لیا جا تا ہے، مئی کی صورت حال کا جو پچھلے مہینے اندازے لگائے گئے اس کے حساب سے حالات توقع کے مطابق ہیں، لوگوں کو روزگار اور کاروبار میں آسانیاں دی گئیں۔تاکہ غریب کے گھر کا چولہا جلتا رہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو روز میں جس طرح عوام گھروں سے باہر نکلے ہیں ایسا ہی معاملہ رہا تو حالات خراب بھی ہوسکتے ہیں، اگر حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں گی تو حالات قابو سے باہر نہیں ہوں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ رمضان کے آغاز میں تراویح کے معاملے پر بھی شروع میں مشکلات آئی تھیں مگر بعد میں 70 فیصد عمل دیکھنے میں آیا ہم عوام کے اوپر لاٹھی نہیں برسا سکتے ایس او پیز پر عمل درآمد کی زیادہ ذمہ داری کاروبار چلانے والوں پر ہے۔جس پر کاروباری افراد کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔