وزیر اعظم اور ان کے وزراء کو کورونا کی بجائے رونا وائرس لگ چکا ہے،سعید غنی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم اور ان کے وزراء کو کورونا کی بجائے رونا وائرس لگ چکا ہے،سعید غنی
وزیر اعظم اور ان کے وزراء کو کورونا کی بجائے رونا وائرس لگ چکا ہے،سعید غنی

کراچی:وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور ان کے وزراء کو کورونا وائرس کی بجائے رونا وائرس لگ چکا ہے۔

اگر صوبہ سندھ میں کورونا وائرس میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے براہ راست ذمہ دار وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزراء ہوں گے۔ ہم صوبہ سندھ میں لوگوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لئے دن رات کوشاں ہیں لیکن وزیر اعظم کی ایماء پر ان کے وزراء صوبے میں عوام کو سندھ حکومت کے خلاف سڑکوں پر لانے کے لئے جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگا رہے ہیں۔

ہمارے کاموں میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ سندھ حکومت کو فیصل واوڈا کا سرٹفکیٹ نہیں چائیے، پہلے وہ اپنے سرٹیفیکٹ ٹھیک کرلے۔ ان خیالات کا اظہار ان دونوں وزراء کے اتوار کے روز کیمپ آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی نااہلی اور کرونا وائرس پر اپنی غیر سنجیدگی کو چھپانے کے لئے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ 26 فروری کو جب پاکستان میں کرونا وائرس کے دو کیسز آئے تو سندھ حکومت نے اس پر کام کا آغاز کردیا لیکن وزیر اعظم کو 13 مارچ کو ہوش آیا۔

ناصر شاہ نے کہا کہ پوری دنیا نے کرونا وائرس کو سنجیدگی سے لیا لیکن ہمارے وزیر اعظم کی سنجیدگی کیا تھی کہ انہیں 18 روز تک کسی بات کی کوئی پرواہ ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کو کرونا وائرس تو نہیں البتہ رونا وائرس لگ گیا ہے اور اسی لئے اب وزیر اعظم کی ایماء پر ان کے ارکان سندھ اسمبلی، ارکان قومی اسمبلی اور وزراء جو کئی ماہ سے غائب تھے اچانک نمودار ہوئے ہیں۔

سندھ حکومت پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں۔ اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ اگر لاہور میں اگر یونین کونسل سیل کی جاتی ہیں تو اس پر واہ واہ کی جاتی ہے اور اگر ہم کسی یوسی میں کیسز کی تعداد میں بہت اضافے پر وہاں کوئی اقدامات کرتے ہیں تو اس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم پر ضرور تنقید کی جائے لیکن تنقید برائے اصلاح ہو تو ہم اس پر ضرور عمل درآمد کریں گے۔ لیکن کسی بھی جھوٹی اور بے بنیاد خبر کو جواز بنا کر اور بغیر کسی تصدیق کے تنقید کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان وزراء نے کہا کہ جو آدمی خود تین سے چار ماہ سے لاپتہ ہے وہ غائب ہے وہ اگر تنقید کرے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کا نام تبدیل کرکے احساس کرکے جس طرح ایک مخصوص بینک اور صرف 6 سے 7 ہزار مقامات پر ہزاروں کا ہجوم جمع کر 3 ماہ کے لئے 12 ہزار کی رقم دینے سے کرونا کم نہیں بلکہ بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم وفاق سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے تمام بینکوں اور دیگر موبائل کمپنیوں یا یوسٹ آفس کے ذریعے رقوم ان کو پہنچانے کے انتظامات کیوں نہیں کئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جو 500 اور 1000 روپے کی کٹوتی کے کیسز سامنے آئے ہیں ان پر خود میڈیا نے ثابت کیا ہے کہ وہ لوگ پی ٹی آئی کے ہیں یا پھر ان کی بنائی گئی نام نہاد ٹاسک فورس میں شامل ممبرانکی ہے۔

ایک سوال پر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ دراصل ہماری واہ واہ ہمارے گلے پڑ رہی ہے، بد قسمتی سے ہم پر تنقید کرنے والے وزیر اعظم اور ان کے وزراء کو اب کچھ سمجھ نہیں آرہی ہے، اسی لئے اچانک یہ وزراء نمودار ہوئے ہیں اور انہیں وزیر اعظم کی جانب سے ہدایات ملی ہیں کہ سندھ حکومت کے کاموں میں کیڑے نکالیں اور لوگوں کو اکسایا جائے۔

Related Posts