اسلام آباد: صوبہ سندھ کے علاقہ شہدادکوٹ میں شیخ عبدالجبار فاؤنڈیشن نے اپنی مدد آپ کے تحت دو ہزار کے قریب گھرانوں کو راشن دینے کے لیے مخیر حضرات سے زکوٰۃ اور صدقات کے پیسے جمع کرکے راشن خریدا اور لاک ڈاؤن کے دوران سفید پوش لوگوں اور دیہاڑی دار مزدوروں میں راشن تقسیم کر رہے تھے۔
ابھی تک شہدادکوٹ میں تقریباً پندرہ سو گیارہ فیملیز کو راشن دیا گیا،جبکہ علاقے کے ایم پی اے پیپلزپارٹی کے نادر مگسی کی طرف سے سے علاقے میں کسی کو پانچ روپے والا ماسکبھینہیں دیا گیا تھا، راشن تقسیم کرنے کے دوران شیخ عبدالجبار فاؤنڈیشن کے ساتھ کام کرنے والے سماجی کارکن زیب سندھی کو نادرمگسی کے پرسنل سیکرٹری نے اپنے غنڈوں کے ہمراہ مار مار کر لہولہان کردیا اور کہا کہ آئندہ تم لوگوں نے اگر علاقے میں راشن تقسیم کیا تو تم ادھر نظر نہیں آؤ گے۔
شیخ عبدالجبار فاؤنڈیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم نے ماسک سینیٹائزر اور میڈیکل کا سامان قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے خرید کر رکھا ہوا ہے جبکہ ہم فلاحی کام کرتے رہتے ہیں، نادر مگسی کے پرسنل سیکرٹری کو اس بات پر غصہ تھا کہ میں علاقے کا بااثر وڈیرہ ہونے کے باوجود ابھی تک راشن تو کیا کسی کو دس روپے والا ماہ تک نہیں دیا اور علاقے میں اس کی بدنامی ہورہی تھی اس لئے اس نے راشن تقسیم کرنے والے سماجی زیب سندھی ورکر کو مار مار کر لہولہان کردیا۔
پیپلز پارٹی کے ایم پی اے نادر مگسی کے پرسنل سیکرٹری نے جیالے غنڈوں کے ہمراہ ہمارے کارکن زیب سندھی کو صرف اس لیے مارا کہ وہ اس کے علاقے میں غریب لوگوں میں راشن تقسیم کر رہا تھا، اس سماجی کارکن کو مارنے کے بعد تمام امدادی سامان بھی چھین لیا اور اس واردات کے بعد شہداد کوٹ کی فضا خوف وہراس پھیل گیا۔
اب جبکہ راشن کی تقسیم کا عمل بھی بند ہوچکا ہے اور علاقے کا ہر فرد ڈرا اور سہما ہوا ہے بات یہیں ختم نہ ہوئی ایم پی اے پیپلز پارٹی نے اس سماجی کارکن زیب سندھی پر غدار وطن کا لیبل بھی لگا دیا ہے اور ایک نئی کہانی کو جنم دے کر اپنے آپ کو نیک پارسا اور محب وطن ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی اور کہا یہ سماجی زیب سندھی کارکن فیس بک پر جعلی اکاؤنٹ بنا کر انڈیا کا جھنڈا بنا کر دکھاتا ہے۔
اگر طرح کی کسی بھی کارروائی میں اگر ہمارا ورکر زیب سندھی قصور وار تھا تو ان کو چاہیے تھا سائبرکرائم ونگ ایف آئی اے میں جا کر رپورٹ کرتے لیکن یہ جھوٹے اور طاقتور لوگ ہیں، ہمیں انصاف چاہیے اس وڈیرے کے ظلم و ستم کے خلاف ہم آواز اٹھانے پر مجبور ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سے تو ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ان سے انصاف کی امید رکھنا ایسے ہی ہے جیسے کہ ریت پر پانی ڈالنا،ہماری نگاہیں اب صرف اور صرف وفاق طرف ہیں، جہاں پر وزیراعظم پاکستان عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس آف پاکستان موجود ہیں۔
ہم منتظر ہیں کہ ہمیں انصاف دلایا جائے، ریاست مدینہ میں اگر یہی ظلم و ستم چلتا رہا اور وڈیروں کا یہی اگر رویہ رہا تو آنے والے دنوں میں ملک میں افراتفری اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔