خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والی باپردہ خاتون حلیمہ خٹک نے اسلامی آرٹ میں عالمی سطح پر نام کما کر ثابت کر دیا ہے کہ پردہ دار خواتین بھی اپنا ہنر آزما کر کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتی ہیں۔
حلیمہ خٹک امریکا، یورپ، سویڈن اور دیگر ممالک میں اپنے فن پارے بھجوا کر نہ صرف نام کما رہی ہیں بلکہ عرق ریزی سے بنائی گئی اپنی پینٹنگز کو منہ مانگے داموں فروخت بھی کرتی ہیں۔
حلیمہ خٹک کا تعلق ضلع نوشہرہ کے ایک روایتی مذہبی گھرانے سے ہے۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک مدرسے سے حاصل کی اور اسلامک اسٹڈیز میں گریجویشن کے بعد اب عربی میں خطاطی کی پینٹنگز آن لائن فروخت کرتی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے حلیمہ نے بتایا کہ جب میں اسکول میں تھی، ہینڈ رائٹنگ اچھی تھی تو میں اپنی سہیلیوں کی کتابوں پر ان کے نام لکھتی تھی۔
پھر ایک دن اسکول ٹیچر نے کہا کہ حلیمہ آپ کی رائٹنگ اچھی ہے، آپ پینٹگ یا خطاطی سیکھیں۔ بس وہ بات میرے ذہن میں تھی۔
حلیمہ خٹک کے مطابق جب بھی میں خانہ کعبہ کو دیکھتی تھی تو اس کے غلاف کے بارے میں سوچتی تھی کہ میں کیسے یہ لکھنا سیکھ سکتی ہوں۔ پھر میں نے آن لائن عربی میں کیلی گرافی کے بارے میں معلومات لینا شروع کیں لیکن بدقسمتی سے خیبر پختونخوا میں آرٹ کے بارے میں کلاسز کا کوئی پلیٹ فارم نہیں۔ اس لیے میں نے آن لائن کلاسز لیں۔
جب میں نے اپنا پینٹنگ کا شوق پورا کرنے کے لیے دوسرے شہر جانے کا ارادہ کیا تو گھر والوں نے اس کی سخت مخالفت کی کیونکہ میں ایک ایسے گھرانےسے تعلق رکھتی ہوں جہاں لڑکیوں کو ہاسٹل میں بھی رہنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
لیکن حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان کا شوق اپنی جگہ موجود رہا۔ پھر میں نے نئی ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ اس کے لیے میں نے کیلی گرافی آن لائن سیکھنا شروع کر دی۔ میں سوشل میڈیا کافی عرصے سے استعمال کر رہی تھی۔

حلیمہ کا کہنا ہے کہ پہلی تصویر جو میں نے عریبک آرٹ کی بنائی وہ اسائنمنٹ کی تھی جس کی تصویریں میں نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر اپ لوڈ کیں۔
ان تصاویر کو دیکھنے کے بعد لوگوں نے اس سے رابطہ کرنا شروع کیا۔ اب تک حلیمہ 200 سے زائد مختلف پینٹنگز جبکہ پچاس کے قریب غلاف کعبہ کی پینٹنگ بنا چکی ہیں۔

حلیمہ خٹک کے مطابق وہ جب بھی خانہ کعبہ کو دیکھتی تھیں تو اس غلاف کے بارے میں سوچتی تھیں کہ میں کیسے یہ لکھنا سیکھ سکتی ہوں۔ پھر میں نے آن لائن عریبک کیلی گرافی کے بارے میں معلومات لینا شروع کیں۔
قریب 15 کلاسز کے بعد انھیں اس کام کا اندازہ ہوگیا اور یہی ان کا شوق بن گیا۔

عریبک کیلی گرافی کے علاوہ حلیمہ ترکش اور رومی آرٹ کے بارے میں بھی معلومات رکھتی ہیں۔
حلیمہ کا کہنا ہے کہ چونکہ ہماری فیملی میں مذہبی رجحان زیادہ ہے اس کے باوجود جب میں نےعریبک آرٹ سیکھنے کا کہا تو سب نے میری بھرپور سپورٹ کی اور جب بھی کوئی میرے چچا یا دوسرے رشتہ دار میری بنی ہوئی پینٹنگ دیکھتے ہیں تو تعریف کے ساتھ ساتھ مجھے انعام بھی دیتے ہیں۔
جب میں پینٹنگ کہیں بھیجتی ہوں تو میرے ابو اور بھائی پینٹنگ پیک کرنے میں مدد کرتے ہیں اور پوسٹ کرنے بھی خود لے جاتے ہیں۔‘

حلیمہ سمجھتی ہیں کہ خواتین سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے شوق کو آگے بڑھا سکتی ہیں۔
ضروری نہیں کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جائے۔ سوشل میڈیا کو اسلامی حدود کے اندر رہ کر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ان کے خیال میں جس طرح مجھے فائدہ ملا ہے اس طرح آپ بھی فائدہ حاصل کرسکتی ہیں۔