امریکا نے اپنے خلیج گوانتانومو کے بدنام زمانہ حراستی کیمپ سے قیدی محمد عبدالمالک باجبو کو آخر کار رہا کرنے کا اعلان کر دیا۔ جس کے بعد اس قید خانے میں قیدیوں کی تعداد کم ہوکر 29 رہ گئی۔
پنٹاگون سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ 51 سالہ عبدالمالک کو امریکا کی جیل میں تقریباً دو دہائیوں کی قید کے بعد کینیا کی حکومت کے حوالے کیا گیا۔
عبدالمالک پر مشرقی افریقا میں القاعدہ کے ایک گروپ کا سہولت کار ہونے کا الزام تھا، البتہ ان پر کبھی کوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔
عبدالمالک باجبو کے گوانتانامو پروفائل کے مطابق وہ ایک بنیاد پرست امام سے متاثر ہوا اور 1996 میں صومالیہ میں شدت پسندانہ ٹریننگ لینے کے لیے کینیا کو چھوڑ دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ نومبر 2002 میں ممباسا کینیا میں ہونے والے حملوں کو عملی جامہ پہنانے میں قریب سے ملوث تھا۔
اسرائیلی شہری کے ہوٹل پر کیے گئے حملے میں 13 افراد ہلاک اور 80 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
بعد ازاں کینیا کے حکام نے فروری 2007 میں ان کو گرفتار کر کے امریکا کی حراست میں دے دیا گیا تھا، جس کے بعد اس کو مارچ 2007 سے گوانتاناموبے جیل بھیج دیا گیا۔
عبدالمالک کی رہائی کے بعد 15 ایسے مزید افراد گوانتانامو جیل میں رہ گئے ہیں جن پر کوئی الزام نہیں۔