کورونا کے خطرات، امریکا نے بھی برطانیہ سے آنیوالوں کیلئے شرائط رکھ دیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا کے خطرات، امریکا نے بھی برطانیہ سے آنیوالوں کیلئے شرائط رکھ دیں
کورونا کے خطرات، امریکا نے بھی برطانیہ سے آنیوالوں کیلئے شرائط رکھ دیں

واشنگٹن:کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر امریکا نے بھی برطانیہ سے آنے والے مسافروں کے لیے شرائط عائد کردیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا نے برطانیہ سے پروازوں کے ذریعے آنے والے مسافروں کے لیے کورونا کا منفی ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا۔

امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے شرط عائد کی کہ برطانیہ سے امریکا آنے والے مسافروں کو روانگی سے 72 گھنٹے قبل اپنا کورونا کا ٹیسٹ کرانا ہوگا اور منفی رپورٹ دکھانے کی صورت میں ہی ان مسافروں کو امریکا میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

امریکی سی ڈی سی کی جانب سے یہ فیصلہ برطانیہ میں کورونا کی تیزی سے پھیلنے والی نئی قسم سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے۔

امریکی سی ڈی سی کی جانب سے برطانیہ سے آنے والوں کے لیے منفی ٹیسٹ کی شرط ایسے وقت میں عائد کی گئی جب گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ برطانیہ سے آنے والوں کے لیے ٹیسٹ کی شرط رکھنے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جارہی ہے۔

امریکی سی ڈی سی کا کہنا تھاکہ برطانیہ سے آنے والے مسافر لازمی طور پر پی سی آر یا اینٹی جن ٹیسٹ کے ذریعے اپنی منفی رپورٹ دکھائیں۔سی ڈی سی کے مطابق برطانیہ میں سامنے آنے والا نیا وائرس میوٹیشن کے ذریعے تبدیل ہوتا ہے۔

ابتدائی تجزیے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وائرس پہلے کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کا کہنا تھاکہ اگر کوئی مسافر امریکا آنے کیلیے ٹیسٹ کا انتخاب نہیں کرتا تو اسے بورڈنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

برطانیہ میں کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد دنیا کے بیشتر ممالک نے سفری پابندیاں عائد کردی ہیں اور اپنی سرحدوں کو بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں برطانوی سفارتخانے نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی رد عمل جاری نہیں کیا۔

Related Posts