سینیما گھروں میں فلموں کے ٹکٹوں کی غیر مساوی قیمتیں، کیا یہ منصفانہ ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سینیما گھروں میں فلموں کے ٹکٹوں کی غیر مساوی قیمتیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟
سینیما گھروں میں فلموں کے ٹکٹوں کی غیر مساوی قیمتیں، کیا یہ ٹھیک ہے؟

اس سال ناظرین کو بہت سی مقامی فلمیں دیکھنے کا موقع ملا کیونکہ تھیٹر میں بہت سی پاکستانی فلمیں لگائی گئیں۔

عیدالاضحیٰ پر کئی مقامی فلمیں ریلیز ہوئیں، سینیما گھروں میں جو فلمیں لگائی گئیں اُن میں پیچھے تو دیکھو، کملی، لندن نہیں جاؤں گا، قائداعظم زندہ باد، لفنگے اور ایک بین الاقوامی فلم تھور شامل تھی۔

مگر یہاں پر جو چیز حیران کرنے والی تھی وہ فلموں کے ٹکٹوں کی غیر مساوی قیمتیں تھیں۔

عید الاضحیٰ پر فلم’گھبرانا نہیں ہے‘ اور ’چکر‘ جیسی فلموں کے ٹکٹ کی قیمت 800 روپے مختص کی گئی۔

شائقین نے فہد مصطفیٰ کی فلم 900 روپے اور ہمایوں سعید کی فلم ’لندن نہیں جاؤں گا‘ 900 روپے میں دیکھی جبکہ ایک اور پاکستانی فلم ’لفنگے‘ 700 روپے میں نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہے۔

یہاں پر دلچسپ بات یہ ہے کہ تھور جو کہ ایک بین الاقوامی فلم ہے، وہ 1000 روپے میں دکھائی جارہی ہے۔ یہاں ٹکٹوں کی قیمتوں کی غیر مساوی اور غیر مساوی تقسیم کوئی معنی نہیں رکھتی۔

بات یہیں ختم نہیں ہوتی، نیوپلیکس ڈی ایچ اے جیسے سینما گھروں میں یہ پاکستانی فلمیں 1000 روپے میں دکھائی جارہی ہیں جبکہ اس کی عسکری برانچ یہی فلم 900 روپے میں پیش کررہی ہے۔ دوسری طرف تھور یہاں 1000 روپے کا بنچ مارک عبور کر کے 1100 روپے میں نمائش کے لیے پیش ہورہی ہے۔ بعدازاں ایٹریئم سینما میں یہی فلمیں 800 روپے میں دکھائی جا رہی ہیں۔

درحقیقت کورونا وائرس پھیلنے کے اثرات نے تھیٹروں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے ٹکٹوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ لیکن ٹکٹوں کی یہ غیر مساوی تقسیم بھی کوئی حل نہیں ہے۔ اس طرح فلم کے ٹکٹوں کی قیمتیں بڑھانے سے بھی سینما مالکان کو کاروبار کرنے میں مدد نہیں ملے گی، لہٰذا اِس معاملے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

Related Posts