طالبان حکومت نے پہلی بار بجلی کی مد میں 4 ہمسایہ ممالک ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران کے قرضوں سے افغانستان کو مکمل طور پر نجات دے دی ہے۔
افغانستان الیکٹرک کمپنی کے ترجمان حکمت اللہ میوندی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بتایا ہے کہ امارت اسلامیہ کی حکومت کے بعد سب سے بڑا مسئلہ بجلی کے شعبے میں چار ہمسایہ ممالک ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران کے قرضوں کا تھا۔
#مهم_خبر
تر فتحې وروسته د برېښنا په برخه کې لویه ستونزه د برېښنا د څلورو ګاونډیو هېوادونو اوزبکستان, تاجکستان, ترکمنستان او ایران هېوادونو قرضونه وه چې د جمهوریت څخه را پاتې وه.
بیا پر بانکونو بندیزونه وه خو بلاخره موږ و کولای سول د دې هېوادونو قرضدارۍ چې شاوخوا ۶۲۷ میلیونه…— حکمت الله میوندي (@HMywndy1) February 6, 2024
ان کا کہنا تھا کہ یہ قرض سابقہ جمہوری انتظامیہ کے ذمے واجب الادا تھا۔ ان کے مطابق مگر ہم باوجود بینکوں پر پابندیوں کے بالآخر ان ممالک کے قرضے جس کی کل رقم تقریباً 627 ملین ڈالر تھی مکمل طور پر ادا کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
حکمت اللہ میوندی نے مزید کہا کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ افغانستان نے پڑوسی ممالک کو قرضوں کی ادائیگی کے علاوہ پیشگی ادائیگیاں بھی کی ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان کی 80 فیصد بجلی ہمسایہ ممالک سے درآمد کی جاتی ہے، تاہم افغانستان الیکٹرک کمپنی کے حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اندرونی وسائل پر بھی کام کیا جا رہا ہے، اور 5 سال کے اندر اندر افغانستان ملکی وسائل سے 710 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔