کابل کے واحد لگژری ہوٹل پر بھی طالبان نے قبضہ کرلیا، وجہ کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو گلوبل نیوز

افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد کابل میں خدمات پیش کرنے والے بچ گئے واحد پر تعیش سرینا ہوٹل نے اپنے آپریشنز بند کر دیے ہیں۔ یہ آپریشنز ہفتے کے روز سے بند کیے گئے ہیں۔

اس ہوٹل کو طالبان کے زیر کنٹرول ایک کارپوریشن نے اپنے انتظام میں لے لیا ہے۔ العربیہ کے مطابق خوبصورت اور بین الاقوامی معیار کے حامل اس ہوٹل نے امریکی مہمانوں اور فوجی حکام کو پچھلے برسوں میں سب سے زیادہ خدمات فراہم کی تھیں۔ یہ ہوٹل دارالحکومت کے ڈاؤن ٹاؤن علاقے زرنگار پارک میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کا آغاز 1945 میں کابل ہوٹل کے نام سے ہوا۔ تاہم پچھلے برسوں میں یہ سرینا ہوٹل انتظامیہ کے پاس تھا۔

ایرانی سائنسدانوں کا کارنامہ، کینسر کو روکنے کا طریقہ دریافت کرلیا

آغا خان نیٹ ورک نے 2005 میں اس کی تعمیر نو کی اور کینیڈا کے ایک آرکیٹیکیٹ رمیش کھوسلہ نے اسے ڈیزائن کیا۔ افغانستان میں امریکی جنگ کے دوران اسے کئی بار نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ افغانستان کے امریکہ کی مدد سے صدر بننے والے حامد کرزئی نے اس سرینا ہوٹل کا افتتاح کیا تھا۔ تاہم 2008 اور 2014 میں اس ہوٹل پر بڑے حملے ہوئے۔

اس ہوٹل پر آخری حملہ اشرف غنی کے دور صدارت میں کیا گیا تھا۔ اب افغانستان میں طالبان کی حکومت ہے اور اس کا کنٹرول طالبان حکومت کے زیر اثر ہو گیا۔ حالیہ دو دہائیوں کی خدمات کے بعد یکم فروری کو اعلان کیا گیا ہے کہ سرینا ہوٹل اب بند کیا جا رہا ہے۔

العربیہ نے رپورٹ کیا ہے کہ ہوٹل کی طرف سے اس سسلسلے میں جمعہ کے روز باضابطہ ایک نوٹیفیکشن بھی جاری کیا گیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق ہوٹل کا انتظام اب سرکاری کارپوریشن سنبھال لے گی۔

دوسری جانب افغان طالبان کے زیر انتظام کام کرنے والی کارپوریشن نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سرینا ہوٹل کا کنٹریکٹ پانچ سال پہلے ہی ختم ہو چکا تھا۔ ایک سرکاری ذمہ دار نے کہا اس ہوٹل کو ملک کے باقی ہوٹلوں کی طرح چلایا جائے گا۔

تاہم ابھی یہ کہا نہیں جا سکتا کہ طالبان کی سرکاری کارپوریشن اس ہوٹل کو ایک فائیو اسٹار ہوٹل کی طرح چلا سکے گی یا نہیں اور یہ اسی طرح بین الاقوامی مہمانوں کے استعمال کے لائق رہ سکے گا یا نہیں۔

Related Posts