کراچی:سندھ بھر کے کالجز میں گریڈ 20کے سینئر ترین پروفیسرز کی موجودگی میں گریڈ 19کے جونیئر افسر کو قائم مقام ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا ہے،جس کی وجہ سے سینئر افسران بددلی اور ذہبی الجھن کا شکار ہیں، جونیئر افسر کی تعیناتی کی وجہ سے ڈائریکٹوریٹ اور ریجنل ڈائریکٹوریٹ کالجز میں بھی مسائل بڑھ گئے ہیں۔
سندھ بھر کے کالجز میں اس وقت گریڈ 19کے جونیئر افسر راشد حسین مہر کو ڈائریکٹر جنرل کالجزتعینات کیا گیاہے، جس کی وجہ سے گریڈ 20کے100سے زائد سینئر افسران کی حلق تلفی کی جارہی ہے۔
راشد مہر اپنی سروس سے 15سال غائب رہے ہیں،ان کے برادر نسبتی کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کمپیوٹر آپریٹر تھے،جنہوں نے سیکشن آفیسر سے ملکر ان کو ڈی پی سی کے ذریعے گریڈ 19میں ترقی دلوائی تھی جس کی شکایات سابق آرڈی پروفیسر انعام احمد نے تحریر ی طور پر متعلقہ حکام کو کی تھی۔
مستقل ڈائریکٹر جنرل کے لئے 5سینئر گریڈ 20کے افسران کے انٹرویوز ہوئے تھے، جن میں ریجنل ڈائریکٹر سکھر غلام سرور عباسی،ریجنل ڈائریکٹر لاڑکانہ غلام سرورلغاری، گورنمنٹ ڈگری کالج زمزمہ کی پرنسپل رفعت زہرہ زیدی، گورنمنٹ حیدر آباد کالج کی پرنسپل زینت ہاشمی اورسندھی کے سینئر گریڈ 20کے پروفیسر ڈاکٹر محمد علی مانجھی شامل ہیں،جن میں سے پروفیسر ڈاکٹر محمد علی مانجھی کی رپورٹ سیکرٹری کالجز کی سفارش کے بعد وزیر اعلی ہاؤس کو بھیجی گئی تھی۔
مستقل ڈائریکٹر جنرل کالجز کی تعیناتی کے لئے جانے والی سمر ی گزشتہ 3ماہ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پڑی ہے جس کو موجودہ جونیئر قائم مقام ڈائریکٹر جنرل راشد حسین مہر کی سفارش پر دبا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ کے 332 کالجز میں غیر نصانی سرگرمیوں کیلئے 5 کروڑ روپے جاری کرنے کی درخواست