کیلیفورنیا: ناسا کی جانب سے مریخ کی جانب روانہ کی گئی خلائی گاڑی ” روور ” کسی مشکل کے بغیر مریخ کی سطح پر اتر گئی۔ پاکستان وقت کے مطابق ایک بج کر 55 منٹ پر اس نے مریخ کی سطح کو چھوا۔
پاکستانی وقت کے مطابق ایک بج کر 45 منٹ پر خلائی جہاز کروز اسٹیج علیحدگی پر پہنچا۔ ایک بج کر 50 منٹ پر مریخی فضا میں داخل ہوگیا۔ اس کے بعد اسے مریخی فضا کے سب سے بڑی رکاوٹ یعنی بلند ترین درجہ حرارت سے گزرنا تھا اور ایک بج کر 50 منٹ پر یہ اس مرحلے سے بھی گزرگیا۔ اگلہ مرحلہ پیراشوٹ کھلنے کا تھا۔ اس دوران ناسا کے کنٹرول روم میں سکوت طاری رہا اور ماہرین سانس روکے تمام مراحل کو دیکھتے رہے۔
ایک بج کر 53 منٹ پر اس نے پیراشوٹ کھول لیے جو ایک اہم مرحلہ تھا اور کنٹرول روم تالیوں سے گونج اٹھا۔ اگلے چند سیکنڈز میں حرارتی شیلڈ الگ ہوئی۔ اس کے بعد ہی ریڈار نے اس کی منزل کو لاک کردیا جہاں اسے اترنا تھا۔ اس دوران 90 میٹر فی سیکنڈ کی ولاسٹی سے اس نے مریخ کا رخ کیا۔
اس کے بعد مریخی سطح کا جائزہ لیا ، اس کی پشت کی شیلڈ الگ ہوئی اور قوت لگا کر جہاز نیچے تک گیا۔ یہ تمام عمل ایک بج کر 55 منٹ پر مکمل ہوگیا۔ گیارہویں عمل میں روور (خلائی گاڑی) کرین سے الگ ہو گئی اور ایک بج کر 56 منٹ پریزرونس خلائی گاڑی مریخی سطح پر اتری جسے جسے ٹچ ڈاؤن کا نام دیا گیا۔
پاکستانی وقت کے مطابق ایک بج کر 58 منٹ پر پریزرویرنس نے مریخی سطح چھونے کے بعد ہیزرڈ کیمرے سے پہلی تصویر بھیج دی۔ یہ تصویر اس نے مریخ پر اترتے وقت لی تھی لیکن کچھ منٹ بعد زمین پر موصول ہوئی۔
امید اور ناامیدی کے درمیان سات منٹ
گزشتہ برس کرسمس کے موقع پر ناسا نے خلائی مشن پریزرویئرنس کا ایک ٹریلر جاری کیا تھا۔ اس ٹریلر میں پریزرویئرنس مریخی جہاز کے اترنے کے تامام اہم مراحل بتائے گئے تھے۔ ان مراحل کو ناسا کے اندرونی حلقوں نے ’خوف کے سات منٹ‘ یعنی سیون منٹ آف ٹیرر قرار دیا تھا۔ اس دوران معمولی سی بھی غلطی پورے منصوبے کو تباہ کرنے کے لیے کافی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریاکے ہیکروں کی فائزر ویکسین کا ڈیٹا چرانے کی کوشش