بیجنگ: چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کا کہنا ہے کہ یوکرین کی صورتحال تشویش ناک ہے، روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی جانی چاہیے، وبائی صورتحال کے تناظر میں عالمی معیشت مشکلات کا شکار ہے، چین اور امریکہ کے ما بین تعلقات کے کھلے دروازے بند نہیں ہو نے چا ہئے۔ چین کا اقتصادی حجم110 ٹریلین یوان سے تجاوز کر چکا ہے۔
چینی وزیر اعظم نے قومی عوامی کانگریس کے اختتام کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین کی اقتصادی شرح نمو کے ہدف کو 5.5 فیصد برقرار رکھنے کا تعین اعلی معیار پر مستحکم ہے جو حقیقی معنوں میں ” ترقی” ہے جو کہ آسان کام نہیں ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال چین کا اقتصادی حجم110 ٹریلین یوان سے تجاوز کر چکا ہے اور اسی بنیاد پر 5.5 فیصد اضافہ ایک اوسط ملک کے اقتصادی حجم کے برابر ہے۔عالمی سطح پر اتنی بڑی معیشت کی درمیانی و تیز رفتار سے ترقی بذات خود ایک مشکل کام ہے۔
یوکرین کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اسے تشویش ناک قرار دیا اور کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے کی بھرپور کوشش کی جانی چاہیے اور موجودہ بحران کے پر امن حل کے لیے تمام کوششوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وبائی صورتحال کے تناظر میں عالمی معیشت مشکلات کا شکار ہے۔ اس وقت موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنانے سے بچانا پہلی ترجیح ہے۔ چین ضبط و تحمل سے کام کرنے کی اپیل کرتا ہے تاکہ کوئی بڑا انسانی بحران پیدا نہ ہو۔
چینی وزیر اعظم نے کہا کہ چین یوکرین کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرے گا۔لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ ٹیکس اور فیس میں کمی براہ راست، منصفانہ اور موثر سرکاری میکرو پالیسی ہے۔اس کے لیے ٹھوس اقدامات اختیار کیے جانے چاہئیں۔
چینی وزیراعظم نے ٹیکس کی واپسی کے دوران چھوٹے کاروباری اداروں کو ترجیح دینے کی تاکید کی۔ ہانگ کانگ میں وبائی صورتحال کے حوالے سے چینی وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت ہانگ کانگ کی وبائی صورتحال پر توجہ دیتی ہے اور ہانگ کانگ کے شہریوں کی صحت اور جان و مال کی سلامتی کا بے حدخیال رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: روس اور یوکرین کا شہریوں کے انخلا کیلئے 12گھنٹوں کی جنگ بندی پر اتفاق