کراچی:سندھ سرکار کا کارنامہ طبی سہولیات کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔ سندھ کے سب سے بڑے کراچی سول اسپتال میں صرف 8 وینٹی لیٹرز میں سے ایک بھی کارآمد نہ ہونے کا انکشاف ہوگیا۔ کورونا وائرس سے اموات میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
حکومتی اور نجی اسپتالوں کا سروے مکمل ہونے پر جو نتایج سامنے آئے ان کے مطابق کراچی کے 6 اضلاع میں قائم 6 سرکاری اور نجی اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز اور ان پر موجود مریضوں کا جائزہ لیا جائے تو اعداد و شمار کچھ یوں ہیں۔کراچی کے سول اسپتال میں 8 وینٹی لیٹر تو موجود ہیں لیکن ایک بھی کارآمد نہیں ہے۔
وفاق کی زیر نگرانی جناح اسپتال میں 12، سندھ حکومت کے زیر انتظام ایس آئی یوٹی میں 15، بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کے 12،نجی انڈس اسپتال میں 15 اور اوجھا اسپتال میں 14 وینٹی لیٹرز کورونا کے مریضوں کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔
محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق اسٹیڈیم روڈ پر واقع ایک نجی اسپتال نے 5 وینٹی لیٹرز کورونا مریضوں کے لیے مختص کر رکھے ہیں۔دوسرے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی تعداد 54 ہے لیکن وہاں کورونا کے مریضوں کا علاج نہیں کیا جا رہا۔
سندھ حکومت نے کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں کیا۔ نہ ہی مذید وینٹیلٹرز کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال کے باعث کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
کورونا وائرس کے مرض میں شدت آنے پر سانس اکھڑ جاتی ہے اور صرف وینٹیلیٹر سے ہی جان بچانا ممکن ہوتا ہے۔ تاہم وینٹیلیٹرز کی کمی سے اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اس سلسلے میں سندھ حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔