اسلام آباد: پاکستانی خواتین میں کم عمری میں چھاتی کے سرطان (کینسر)کی زیادہ خطرناک اقسام کی تشخیص ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔واضح رہے کہ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
رٹگیورز اسکول آف پبلک ہیلتھ اور رٹگیورز کینسر انسٹیوٹ کی اس تحقیق کے دوران 1990 سے 2014 کے دوران پاکستانی اور بھارتی خواتین کے ساتھ سفید فام خواتین میں بریسٹ کینسر کی شرح کا جائزہ لیا گیا۔
طبی جریدے انٹرنیشنل جرنل آف کینسر میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پاکستانی اور بھارتی خواتین میں بریسٹ کینسر کی زیادہ سنگین اقسام کی تشخیص جوانی میں ہونے کا امکان دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے پاکستانی اور بھارتی خواتین میں بریسٹ کینسر کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں اور یہ عندیہ ملتا ہے کہ ان میں اس جان لیوا بیماری کا باعث بننے والے عناصر کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ تحقیق میں 2000 سے 2016 کے دوران لگ بھگ 5 ہزار پاکستانی و بھارتی خواتین اور 4 لاکھ 82 ہزار سے زائد سفید فام خواتین میں اس جان لیوا بیماری کی خصوصیات، علاج اور بچنے کے ڈیٹا کو دیکھا گیا جن میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔
محققین نے دریافت کیا کہ ماضی میں پاکستانی اور بھارتی خواتین میں بریسٹ کینسر میں مبتلا ہونے کی شرح سفید فام خواتین سے کم تھیں مگر حالیہ برسوں میں ان میں اس بیماری کی تشخیص کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پاکستانی اور بھارتی خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کا امکان کم عمری میں زیادہ ہوتا ہے اور وہ بھی زیادہ ایڈوانس اسٹیج پر۔
گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق ہرسال 50 ہزار خواتین بریسٹ کینسر کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتی ہیں، جو ایشیا میں بریسٹ کینسر کا شکار ہونے والی خواتین کی سب سے زیادہ شرح ہے جبکہ سالانہ اس بیماری کے 90 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔