مصنوعی ذہانت کے الٹے کام، اے آئی ڈرون نے اپنا ہی آپریٹر مار دیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی فضائیہ کے ایک مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے حامل ڈرون نے مبیبنہ طور پر مشن کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے جان بوجھ کر اپنے آپریٹر کو قتل کردیا۔

اس خبر کے سامنے آنے کے بعد امریکی فضائیہ ایک نئے تنازعے کی زد میں آگئی ہے۔ فضائیہ کے ایک اہلکار نے اس سے قبل یہ انکشاف کیا تھا کہ امریکی فوج کے ذریعے کیے گئے ورچوئل ٹیسٹ میں اے آئی کے زیرِ کنٹرول ڈرون اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ’انتہائی غیر متوقع حکمت عملی‘ استعمال کرتا تھا، لیکن فضائیہ نے سختی سے اس کے وجود سے انکار کیا ہے۔

کرنل ٹکر ’سنکو‘ ہیملٹن، چیف آف اے آئی ٹیسٹ اور آپریشنز ہیں، اور ایک تجرباتی فائٹر ٹیسٹ پائلٹ بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

2005 کے زلزلے میں گمشدہ نوجوان 18 سال بعد بالاکوٹ پہنچ گیا

انہوں نے گزشتہ ماہ فیوچر کامبیٹ ایئر اینڈ اسپیس کیپبلٹیز سمٹ میں مصنوعی ذہانت کے منظر نامے میں اے آئی سے چلنے والے ڈرون کے پریشان کن رویے کا انکشاف کیا تھا۔

دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنے کے لیے تفویض کئے گئے ڈرون نے ہدایات کی خلاف ورزی کی اور اپنے انسانی آپریٹر کو یہ سمجھتے ہوئے نشانہ بنایا کہ وہ اس کے مقصد میں رکاوٹ ہے۔ ہیملٹن نے اے آئی کے اخلاقی جہتوں اور سوچ سمجھ کر غور کرنے اور اے آئی پر ضرورت سے زیادہ انحصار کے خلاف احتیاط کی ضرورت پر زور دیا۔

رائل ایروناٹیکل سوسائٹی اور امریکی فضائیہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ امریکی فضائیہ کی ترجمان این اسٹیفنیک نے مبینہ سمیولیشن کے وجود سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائیہ نے کوئی اے آئی-ڈرون کی سمیولیشن نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہیملٹن کے تبصرے سیاق و سباق سے ہٹ کر کیے گئے تھے اور اس کا مقصد ایک کہانی گڑھنا تھا۔

واضح رہے کہ جہاں امریکی فوج نے اے آئی کو اپنایا ہے اور حال ہی میں ایف 16 لڑاکا طیارے کو کنٹرول کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا ہے۔ وہیں ہیملٹن نے معاشرے اور فوج میں اے آئی کی موجودگی سے نمٹنے کی ضرورت پر مسلسل زور دیا ہے۔

Related Posts