غریب آدمی تو اب دودھ دیکھ بھی نہیں سکتا، قیمت 200 روپے فی لیٹر ہونے پر عوام برہم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غریب آدمی تو اب دودھ دیکھ بھی نہیں سکتا، قیمت 200 روپے فی لیٹر ہونے پر عوام برہم
غریب آدمی تو اب دودھ دیکھ بھی نہیں سکتا، قیمت 200 روپے فی لیٹر ہونے پر عوام برہم

کراچی: ڈیری فارمز مافیا بے لگام ہوگئیں، دودھ کی قیمت میں ایک رات میں ہی 20 روپے فی لیٹر کا اضافہ کردیا جس کے بعد دودھ کی نئی قیمت 200 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔

کراچی میں ڈیری فارمرز نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا،  پیداواری لاگت میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے دودھ اور دہی کی قیمتوں میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کردیا جس کے بعد دہی 300 اور دودھ 200 روپے میں فروخت ہورہا ہے، قبل ازیں پانچ ستمبر کو بھی ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمت میں 20 روپے لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا۔

ایک جانب شہر میں دودھ کی سرکاری قیمت 120 روپے فی لیٹر ہے جبکہ دوسری جانب شہری انتظامیہ دودھ کی قیمتوں پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور ڈیری فارمرز کے سامنے خاموش تماشائی بنی نظر آرہی ہے۔ ڈیری فارمرز سرکاری نرخ سے 80 روپے زائد پر دودھ فروخت کررہے ہیں اور کراچی کے شہریوں سے یومیہ کروڑوں روپے بٹور رہے ہیں۔

ایم ایم نیوز نے دودھ کی قیمت میں یک دم اضافے کے حوالے سے دکانداروں سے بات کی تو ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ گاہک ہمیں سناتے ہیں کہ ہم قیمت بڑھا رہے ہیں حالانکہ ہمارا اپنا مارجن کم ہوجاتا ہے جب پیچھے سے دودھ مہنگا ملتا ہے، مہنگائی کے اس دور میں نوکروں کی تنخواہیں نکالنا پھر بجلی اور گیس کے بل بھرنا۔

دکاندار نے بتایا کہ جب دودھ 180 روپے کلو فروخت ہورہا تھا تو ہمیں 165 روپے کا مل رہا تھا اب جب دودھ 200 روپے کلو ہے تو ہم پیچھے سے 185 روپے کلو خرید رہے ہیں۔

ایک اور دکاندار نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ ڈیری فارم کی یونین ہمیں دودھ کی لسٹ فراہم کرتی ہے، اب جب ملک میں ہر چیز مہنگی ہو رہی ہے تو ڈیری فارمز والے ہر 2 سے 4 مہینوں بعد قیمت میں اضافہ کردیتے ہیں۔

دودھ خریدنے آئے گاہک جب دکاندار کے منہ سے قیمت میں اضافہ کا سنتے تو بے حد مایوس ہوتے اس دوران ایک گاہک کا ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر دکاندار اپنی من مانی کر رہا ہے 200 کا دودھ دے یا 220 کا یہاں تک کہ اگر دل نہ کرے تو دودھ فروخت بھی نہ کرے کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہوگا، اور اگر میں یہاں شکایت بھی درج کروا لوں تب بھی کسی کو کوئی فرق نے پڑے۔

غریب آدمی تو دودھ کو دیکھ بھی نہیں سکتا ہے اور بے روزگاری اتنی ہے کہ کوئی 18 سے 20 ہزار تنخواہ سے اوپر نہیں دیتا ہے۔

قیمت میں اضافے کے حوالے سے عوام کا کہنا ہے کہ دودھ بھی اب پہنچ سے دور ہوتا جا رہا، پہلے ہم سبزی کو روتے تھے اب ہم دودھ کو روئیں گے، اللہ ہی حکومت کو سمجھا سکتا ہے کہ عوام پر رحم کریں۔

دودھ خریدنے آئے شہری نے کہا کہ اب تو عادت ہوگئی ہے کہ صبح سو کر اٹھو تو پتہ چلتا ہے کہ دودھ 200 روپے کا ہوگیا، پیٹرول 60 روپے مہنگا ہوگیا، آٹا اور دالیں بھی ایک رات میں مہنگی ہوگئیں۔ ہم اب اس کے عادی ہوچکے ہیں یہ روز کا معمول ہے۔

ہم تو چائے میں دودھ استعمال کیے بغیر رہ سکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے جن کی بنیادی ضرورت ہی دودھ ہے وہ کیا کریں گے۔ یہ انتظامیہ کی نا اہلی ہے کہ وہ قیمتوں پر نظر نہیں رکھتی۔ کچھ عرصہ قبل پہلے تین طبقے تھے اَپر کلاس، مِڈل کلاس اور لوئر کلاس لیکن اب مڈل کلاس بھی مہنگائی سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں اور ان کا شمار بھی لوئر کلاس میں ہورہا ہے۔

مہنگائی سے تنگ شہریوں کا انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ڈیری فارمر کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کرے اور دودھ کی سرکاری قیمت پر فروخت کو یقینی بنائے۔

Related Posts