عوام نے ساتھ نہیں دیا تو حکومت کچھ نہیں کرسکے گی، وزیر اعظم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PM approves action plan against beneficiaries named in sugar inquiry report

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ا سٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) کے تحت ملک میں بند تمام کاروبار کو کھولا جائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر عوام نے ساتھ نہیں دیا تو حکومت کچھ نہیں کرسکے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میری حکومت کو پوری طرح سے لوگوں کی مشکلات کا احساس ہے۔ ہمیں ایک طرف کورونا کو جبکہ دوسری طرف اس کے معاشرے پر اثرات کو بھی دیکھنا ہے۔ ایس او پیز کے تحت تمام کاروبار کھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دکاندار حضرات حکومتی ہدایات پر عملدرآمد کریں۔

انہوں نے کہا کہ آج میں طبی عملے سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، انھیں فکر تھی کہ اگر لاک ڈاؤن کھولا گیا تو ہسپتالوں پر پریشر بڑھے گا۔ لیکن کیا لاک ڈاؤن سے وائرس ختم ہو جائے گا۔ دنیا بھر کے ماہرین کہہ رہے ہیں کہ اس سال کوئی ویکسین نہیں آ سکتی۔ ہمیں اس وائرس کیساتھ رہنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم لاک ڈاؤن یا کاروبار کیسے بند کر سکتے ہیں؟ ہماری لیبر فورس کے مطابق اڑھائی کروڑ مزدور صرف اپنے دن یا ہفتے کی تنخواہ پر اکتفا کرتے ہیں، یہی اڑھائی کروڑ لوگ لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے اور ان لوگوں کے متاثر ہونے سے ملک کے دیگر 15 کروڑ عوام متاثر ہوئے۔ہمیں ان کے بارے میں فکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ اگر لوگوں کو روزگار نہ دیا تو کورونا سے زیادہ لوگ بھوک سے مریں گے۔ میں بطور وزیراعظم سوچتا ہوں سفید پوش کیسے گزاراکر رہے ہونگے؟ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جہاں جہاں لاک ڈاؤن کیا گیا وہاں دوبارہ سے کورونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ 14 مئی تک 92 ہزار 695 کیسز ہونگے لیکن حکومتی اقدامت کی وجہ سے ملکی حالات کنٹرول میں ہیں۔ تاہم ابھی کیسوں میں اضافہ ہونا ہے، ہم اس کیلئے ذہنی طور پر مکمل تیار ہیں۔ ہو سکتا ہے جہاں کیسز بڑھیں، ان علاقوں کو لاک ڈاؤن کرنا پڑے۔اس لئے لوگوں کو چاہئے کہ وہ نوبت نہ آنے دیں کہ دوبارہ لاک ڈاؤن لگانا پڑے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ غریب آدمی کی ٹرانسپورٹ ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا۔ ہم تمام فیصلے مشاورت سے کرتے ہیں۔ ہمارے کئی صوبوں میں خطرہ ہے ٹرانسپورٹ کھولنے سے کورونا تیزی سے پھیلے گا۔اس حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا اس سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری صحت کی سہولیات جون کے آخر تک کورونا کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔ جب تک عوام احتیاط نہیں کرینگے، حکومت کچھ نہیں کر سکتی۔ ٹائیگر فورس کی سب سے بڑی ذمہ داری لوگوں کو احساس دلانا ہے۔

Related Posts