حسینہ واجد کی جانب سے لاپتا کیے گئے جماعت اسلامی رہنماؤں کی بازیابی شروع، دفاتر بھی کھل گئے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ٹائمز آف اسلام آباد

بنگلہ دیش میں طلبا تحریک کے نتیجے میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کا تختہ الٹنے کے بعد جہاں ایک طرف سابق وزرا کی پکڑدھکڑ جاری ہے وہیں دوسری طرف برسوں سے جیلوں میں قید اپوزیشن رہنماؤں کی رہائی اور لاپتا افراد کی بازیابی کا عمل بھی شروع ہوگیا ہے۔

موقر معاصر ایکسپریس نے بنگلادیش کے اخبار ڈھاکا ٹریبیون کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ڈھاکہ کی ایک عدالت نے کوٹہ اصلاحات کی تحریک کے دوران گرفتار بی این پی کی قائمہ کمیٹی کے رکن امیر خسرو محمود چوہدری اور جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل میاں غلام پرور سمیت بی این پی اور جماعت اسلامی کے ایک ہزار سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دے دیا۔

8 سال سے لاپتہ نوجوان کی بازیابی

بنگلہ دیش جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن مرحوم میر قاسم علی کے لاپتہ بیٹے بیرسٹر میر احمد بن قاسم ارمان بھی 8 سال بعد گھر واپس آگئے۔ ڈیلی بنگلہ دیش کے مطابق ان کے اہل خانہ نے فیس بک پر ارمان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا الحمدللہ ارمان اب آزاد ہے۔

qasim arman

10 اگست 2016 کو رات نامعلوم افراد بیرسٹر میر احمد کو زبردستی اٹھا کر لے گئے جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھے اور ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔

علاوہ ازیں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سابق امیر غلام اعظم مرحوم کے لاپتہ بیٹے سابق بریگیڈیئر جنرل عبداللہ الامان اعظمی بھی گھر واپس آگئے۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق جماعت اسلامی کے فیس بک پیج پر اس اطلاع کی تصدیق کی گئی۔ سابق بریگیڈیئر جنرل عبداللہ امان اعظمی کو 22 اگست 2016 کی رات گھر سے سادہ لباس اہلکار اٹھاکر لے گئے تھے اور اب 8 سال بعد ان کی رہائی عمل میں آئی۔

amna azmi

عوامی لیگ کی حکومت آنے کے بعد عبداللہ اعظمی کو فوج سے نکال دیا گیا تھا۔ جماعت اسلامی نے بارہا ان کی رہائی کے مطالبات کیے لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان کی گرفتاری سے انکار کیا تھا۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق ڈھاکہ کی ایک عدالت نے بی این پی کے رہنما غیاث الدین المامون کی ضمانت منظور کرلی۔ انہیں سونالی بینک کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈھاکہ میٹروپولیٹن کے سینئر اسپیشل جج کی عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرلی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد سکیورٹی فورسز نے تقریباً 600 سے زائد افراد کو اغوا اور غائب کیا جن میں سے متعدد لوگوں کا تعلق حزب اختلاف کی بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند جماعت کالعدم جماعت اسلامی سے تھا۔

لاپتہ افراد کی رہائی کے لیے مہم چلانے والی انجمن مائر داک (ماؤں کی پکار) نامی تنظیم کی کوآرڈینیٹر سنجیدہ اسلام نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں جوابات چاہئیں، کم از کم 20 خاندان ڈھاکہ میں ملٹری انٹیلی جنس فورس کی عمارت کے باہر جمع ہیں اور اپنے رشتہ داروں کی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔

13 سال بعد دفتر کھل گیا

جماعت اسلامی نے منگل کو ڈھاکہ میں اپنا پارٹی دفتر ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک بند رہنے کے بعد کھول دیا۔  اسی کے ساتھ ساتھ جماعت کے طلبہ ونگ اسلامی چھاترا شبر کا ہیڈ آفس بھی دوبارہ کھول دیا گیا۔

جماعت کے ترجمان عطاء الرحمان سرکار نے ترک میڈیا اناطولو کو بتایا کہ موگ بازار محلے میں پارٹی کا ہیڈ آفس 2011 میں زبردستی بند کر دیا گیا تھا، اور عدالتی حکم کے باوجود اسے دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

Related Posts