شمالی کوریا کے لیڈر کِم جونگ اُن کو روس کے دورے کے موقع پر ایک علاقائی گورنر نے تحفے کے طور پر دھماکا خیز مواد لے جانے کی صلاحیت کے حامل پانچ ڈرون، ایک جاسوس ڈرون اور ایک بلٹ پروف جیکٹ پیش کی ہے۔
کرونا وائرس کی وَبا کے بعد کم جونگ ان کے پہلے غیر ملکی دورے نے مغربی ممالک کے ان خدشات کو ہوا دی ہے کہ ماسکو اور پیانگ یانگ پابندیوں کی خلاف ورزی کریں گے اور اسلحہ کی خریدوفروخت کا معاہدہ کرسکتے ہیں۔
کم جونگ نے ہفتے کے روز ولادی واستوک میں روسی وزیر دفاع سے ملاقات کی۔اس کے علاوہ انھوں نے ہائپر سونک میزائل سسٹم سمیت جدید ترین ہتھیاروں کا معائنہ کیا ہے۔
روسی خبررساں ایجنسی تاس نے اطلاع دی ہے کہ ’’عوامی جمہوریہ شمالی کوریا (ڈی پی آر کے) کے رہ نما کو عمودی ٹیک آف کرنے والے پانچ کامیکاز ڈرون اور ایک ‘جیران -25’ جاسوس ڈرون تحفے میں دیا گیا ہے‘‘۔
اس کے علاوہ چین اور شمالی کوریا کی سرحد سے متصل واقع خطے پرائموری کے گورنر نے کِم جونگ اُن کو بلٹ پروف تحفظ کا ایک سیٹ دیا ہے اور خصوصی لباس بھی پیش کیا ہے۔اس کا تھرمل کیمروں سے بھی پتا نہیں چلایا جا سکتا۔
شمالی کوریا کے صدر گذشتہ منگل کو روس کے مشرقی علاقے کے طویل دورے پر پہنچے تھے۔ان کی مصروفیات میں عسکری امور پر زیادہ تر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جس کا ثبوت ان کے اپنے زیراثر اعلیٰ فوجی افسروں پر مشتمل وفد ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے صدر ولادی میر پوتین کے ساتھ رائفلوں کا علامتی تبادلہ کیا اور کومسومولسک آن امور میں لڑاکا طیاروں کی ایک فیکٹری کا دورہ کیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ماسکو یوکرین میں لڑائی جاری رکھنے کے لیے شمالی کوریا کا گولہ بارود خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے جبکہ پیانگ یانگ اپنے بین الاقوامی سطح پر مذمتی میزائل پروگرام کو فروغ دینے کے لیے روس کی مدد چاہتا ہے۔تاہم کریملن نے واضح کیا ہے کہ اس ضمن میں کسی معاہدے پر دست خط کیے گئے ہیں اور نہ ہی ہوں گے۔
کم جونگ اُن نے اتوار کے روز ولادی واستوک میں زیر تعلیم شمالی کوریا کے طلبہ سے بھی ملاقات کی۔شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے صدر کے دورے میں ماحول کو ‘پرجوش اور والہانہ’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے شمالی کوریا اور روس کے درمیان ‘دوستی، یک جہتی اور تعاون کا ایک نیا دور’ شروع ہو رہا ہے۔