کراچی:ایف پی سی سی آئی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ موسمیاتی تغیر اورکرونا وائرس کے نتیجہ میں دنیا کو بھوک کا عذاب بھگتنا پڑے گا۔
ساری دنیا میں فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ سنگین ہو رہا ہے مگرماہرین کے مطابق سب سے زیادہ اثرات جنوبی ایشیا پر پڑیں گے جہاں ساری دنیا میں غذائیت کی کمی کے شکار آبادی کا نصف حصہ رہتا ہے۔
اسی خطے میں غذائیت کی کمی کے شکار بچوں کی تعداد دنیا کی کل تعداد سے نصف سے زیادہ ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ایک طرف بھوک اس خطے میں اپنے پنجے گاڑ رہی ہے تو دوسری طرف ایشیا اور پیسیفک کا خطہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے موٹاپے میں بھی سب سے آگے ہے۔
بھوک سے نمٹنے کے لئے پاکستان سمیت تمام ممالک کواناج کے ذخائر بہتر بنانے، زرعی پیداوار کے نقصانات کم کرنے، زرعی مصنوعات کا معیار بہتر بنانے،کاشتکاروں کو فنانسنگ کی سہولت فراہم کرنے، ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے اور کاشتکاروں کو انکا حق دینے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک سے جعلی اور غیر معیاری زرعی ادویات، کھاد، غیر معیاری پیج، سود خور اور آڑھتی مافیا کا خاتمہ کرنا وقت کی ضرورت ہے جبکہ عوام کو صحت بخش خوراک کے بارے میں آگہی دینے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں اس قسم کی خوراک کی طلب بڑھے۔
موجودہ بارشوں میں جہاں ملکی معیشت کو رابوں دالر کا نقصان ہوا ہے وہیں اربوں ڈالر کا پانی بھی ضائع ہو گیا ہے کیونکہ ملک میں پانی سٹور کرنے کا مناسب انتظام موجود نہیں ہے۔
ملکی معیشت کے لئے انتہائی اہم ڈیموں پر سیاست کی جاتی ہے جبکہ ہر حکومت ڈیموں اور اہم منصوبوں پر علامتی منصوبوں کو ترجیح دیتی ہے اور سارے وسائل ان میں جھونک دئیے جاتے ہیں۔