پسند کی شادی جرم بن گئی،قتل کرنے والے کو 20لاکھ انعام کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پسند کی شادی جرم بن گئی،قتل کرنے والے کو 20لاکھ انعام کا اعلان
پسند کی شادی جرم بن گئی،قتل کرنے والے کو 20لاکھ انعام کا اعلان

اسلام آباد:صوبہ سندھ کی تحصیل رتوڈیرو کے شہر بنگل ڈیرو میں 15 7 2019 کو مدثر پھلپوٹو اور سیما جونیجو نے پسند کی شادی کی تھی جس پر سیما جونیجو کے باپ نے شادی شدہ جوڑے کو زندہ یا مردہ حالت میں پیش کرنے والے کو بیس لاکھ روپے دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

جبکہ نوبیاہتا جوڑے بتایا کہ ہم نے پسند کی شادی کی ہے یہ کوئی جرم نہیں،دلہن سیماجونیجو کا کہنا ہے کہ میرا والد ڈاکٹر امان اللہ جونیجو میرا اور میرے سسرال والوں کا جانی دشمن بن گیا ہے۔

سیما جونیجو نے کہا کہ ہم نے 15 جولائی 2019 کو نکاح کیا اور یکم اگست کو ہم نے ہائی کورٹ میں تحفظ کے لیے پٹیشن داخل کی تھی ہم اسی دن سے دربدر ہو رہے ہیں نو ماہ سے ہم خوار ہو رہے ہیں مجھ پر اور میرے خاوند اور سسرال پر میرے والدین مسلسل حملے کروا رہے ہیں۔

میرے سسر کا نام نورمحمد اور سر کے بھائی کا نام غلام یاسین ہیں اور میرے شوہر مدثر نور پرجھوٹا الزام لگایا ہے کہ مجھے ان تین افراد نے اغوا کیا ہے، میں واضح کردینا چاہتی ہوں کہ مجھے کسی نے اغواء نہیں کیا،میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے،پسند کی شادی کرنا کوئی گناہ نہیں ہے۔

میرے والدین میری زبردستی شادی کرنا چاہتے تھے اس لیے میں نے مجبور ہوکر یہ قدم اٹھایا اور میں اپنے شوہر مدثر نور کے ساتھ خوش ہوں، میں اپنے والدین کے پاس کبھی نہیں جاؤں گی،میں یہاں اپنے شوہر کے ساتھ ہی مر جاؤں گی لیکن دوبارہ اپنے والدین کی طرف دیکھوں گی بھی نہیں۔

سیما جونیجو نے کہا کہ جب کہ ہم نے ہائی کورٹ میں تحفظ فراہم کرنے کے لئے درخواست دائر کی ہوئی ہے،قانون نے ہمیں پسند کی شادی کرنے کی اجازت دی ہے اور ہمارے مذہب نے بھی اس لیے ہم نے بھی وہی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پسند کی شادی کی ہے،جبکہ تحفظ نسواں بل بھی پاس ہو چکا ہے مجھے ان سب باتوں کا علم ہے میں پڑھی لکھی ہوں۔

پہلے میرے والدین نے ہم پر بے پناہ ظلم کیا ہے اب ہم بھاگ بھاگ کر تھک گئے ہیں اب میں چاہتی ہوں کہ میرے والدین نے جو الزامات میرے سسرال والوں پر لگائے ہیں یہ الزامات سمیت پورا کیس ختم ہونا چاہیے،اگر ہائیکورٹ نے ہماری داد رسی نہ کی ہمارا سارا کیس ختم نہ کیا اور ہمیں تحفظ نہ دیا تو ہم دونوں میاں بیوی ہائیکورٹ کے سامنے اپنے اوپر پٹرول ڈال کر خودسوزی کرلیں گے۔

Related Posts