زمین کو سورج کی بالابنفشی شعاعوں سے محفوظ رکھنے والی اوزون کی تہہ میں اب تک ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا سوراخ اِس وقت قطبِ شمالی کے اوپر سے گزر رہا ہے۔
علمِ ماحولیات کے ماہرین کے مطابق اوزون کی تہہ میں موجود یہ سوراخ قطبِ شمالی میں بڑی ماحولیاتی تبدیلیاں پیدا کرسکتا ہے جس میں قطبِ شمالی پر موجود پانی اور برف کے بخارات سے پیدا ہونے والے بڑے بڑے بادل شامل ہیں جو خود اوزون پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
شعبۂ ماحولیات کے ماہرین کے مطابق یہ بادل زمین کی حفاظت کرنے والی اوزون لیئر کے قریب جا کر فریج اور اے سی جیسے آلات سے برآمد ہونے والی ٹھنڈا کرنے والی گیسوں کے ساتھ مل کر اوزون کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جبکہ یہ گیسیں جنہیں کلوروفلورو کاربنز کا نام دیا جاتا ہے، پہلے ہی فضا میں بڑی مقدار میں موجود ہیں۔
ماہرینِ ماحولیات کے مطابق کلوروفلوروکاربنز سورج سے آنے والی بالا بنفشی شعاعوں کے ساتھ تعامل کرکے کلورین اور برومین کے ایٹمز خارج کرسکتی ہیں جو اوزون کے ساتھ کیمیائی عمل کا باعث بن سکتی ہیں جس سے اوزون کی تہہ استعمال ہو کر مزید پتلی اور خراب ہوسکتی ہے۔
محققین کے مطابق اس قسم کی تشویشناک ماحولیاتی تبدیلیاں پہلے بھی اکثر و بیشتر براعظم انٹارکٹکا میں دیکھی گئی ہیں جو اب جنوبی نصف کرے (ساؤتھ ہیمی سفیئر) میں اوزون کی تہہ کے مزید بڑے سوراخ کا سبب بن سکتی ہیں۔
ماحولیاتی تحقیق کے مطابق اوزون کی تہہ ہمیں سورج کی بالابنفشی شعاعوں سے بچاتی ہے جسے پہنچنے والے تشویشناک نقصان سے زمین کے کچھ حصوں میں اوزون کی تہہ کو 70 فیصد نقصان پہنچے گا جبکہ بعض جگہ اوزون کی تہہ مکمل طور پر ختم ہو کر رہ جائے گی۔