کالج میں مسلح افراد کے گھسنے کا معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید الجھ گیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کالج میں مسلح افراد کے گھسنے کا معاملہ سلجھنے کے بجائے مذید الجھ گیا
کالج میں مسلح افراد کے گھسنے کا معاملہ سلجھنے کے بجائے مذید الجھ گیا

کراچی : عبداللہ گورنمنٹ گرلز کالج ناظم آباد میں مبینہ طور پر 8 مسلح افراد کے گھسنے کا معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید الجھ گیا ہے، جونیئر افسر ڈائریکٹر جنرل کالج راشد مہر کی ایما پر ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق 3 رکنی کمیٹی کو تین روز میں رپورٹ جمع کرائی جانی تھی، جس کا 3 روز میں کوئی اجلاس نہیں ہوا، جس کے بعد آج پیر کو ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی حافظ عبدالباری انڈھنڑ نے نیا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

نوٹیفکیشن نمبر DCE/K/Inspection/20/2021/ کے مطابق 24 ستمبر کو جاری نوٹیفکیشن کے بعد 3 رکنی انکوائری کمیٹی میں تمام مرد حضرات ہی تھے جب کہ گرلز کالج اور خواتین سے متعلق ایشو کی وجہ سے انکوائری کمیٹی میں ایک خاتون کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔ 3 رکنی کے بجائے اب 4 رکنی کمیٹی قائم کی جارہی ہے جس کے چیئرمین ڈائریکٹوریٹ کالج کےایڈیشنل ڈائریکٹر فنانس پروفسیر غلام رسول کھوکھر ، نوید احمد ہاشمی ، پریمئر گورنمنٹ گرلز کالج نارتھ ناظم آباد کی پرنسپل پروفیسر شہلا امجد اور پروفیسر نعیم خالد شامل ہیں۔ انکوائری کمیٹی کو حکم دیا گیا ہے کہ پورے معاملے کی انکوائری کرنے کے بعد مکمل رپورٹ 30 ستمبر تک جمع کرائیں۔

واضح رہے کہ اب تک کی سامنے آنے والی معلومات کے مطابق کالج پرنسپل ، متعلقہ پولیس اسٹیشن کے بیانات میں تضاد پایا جارہا ہے، پولیس کے مطابق 8 کے بجائے ایک لڑکی کے علاوہ 4 افراد اور بغیر اسلحہ کے کالج میں گئے اور بغیر کسی سے الجھے دو ادھیڑ عمر کے افراد کو لیکر تھانے آگئے تھے۔ پولیس کے مطابق تھانے لانے پر ان کو واپس کالج بھیجا گیا اور انہوں نے پرنسپل کی موجودگی میں صلح کرلی تھی۔

جب کہ کالج کی پرنسپل کے مطابق 8 مسلح افراد تھے، انہوں نے دھمکیاں بھی دیں اور تین افراد کو لیکر گئے۔ جب کہ انہوں نے دھمکیاں دیں تھیں کہ اگر کوئی پیچھے آیا تو اس کے ساتھ اچھا نہیں ہو گا۔ اس حوالے سے کالج کی پرنسپل محمود الطاف سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے متعدد کالز کے باوجود فون ریسیو نہیں کیا۔

ایس ایچ او شارع نور جہاں آفتاب عباسی کے مطابق اورنگی ٹاؤن کی رہائشی طالبہ کے اہل خانہ نے کالج انتظامیہ سے صلح کر لی تھی، اور صلح کرانے میں ڈی ایس پی شکیل اعوان نے کردار ادا کیا تھا۔ جب کہ اب کالج انتظامیہ نے کالج کی نااہلی کے حوالے سے انکوائری کمیٹی بنائی ہے جس کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ڈی ایس پی شکیل اعوان نے بتایا میں نے کوئی صلح نہیں کرائی، دونوں پارٹیوں نے آپس میں صلح کر لی تھی۔

اس حوالے سے متاثرہ لڑکی کے قریبی عزیز نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کالج والوں نے ہمیں کہا ہے کہ انکوائری کرکے آپ کو انصاف دلوائیں گے کیوں کہ ہماری لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے بغیر کسی تیاری کے کے سی آر منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا، سعید غنی

Related Posts