سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں سال 2021 کے دوران 5 خواتین سمیت 210 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے ہفتہ کو جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والوں میں سے 65 افرادکو فرضی مقابلوں یا زیرحراست قتل کیا گیا۔ فوجیوں کے ہاتھوں ان شہادتوں کے نتیجے میں 16 خواتین بیوہ اور 44 بچے یتیم ہو گئے۔
فوجیوں نے ایک برس میں 13 خواتین کی بے حرمتی کی اور 67 رہائشی مکانات اوردیگر عمارات کو تباہ کیا۔ مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 487 افراد زخمی ہوئے۔
بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے گھروں پر چھاپوں اور کریک ڈاؤن کی کارروائیوں کے دوران حریت کارکنوں اور انسانی حقوق کے ممتاز محافظ خرم پرویز سمیت 2ہزار7سو 16 افراد کو گرفتار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2021 میں بھارتی فوجیوں نے 31 کشمیریوں کو شہید کیا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ فوجیوں نے 5 اگست 2019 سے جب نریندر مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت منسوخ کردی۔
دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں ہفتہ کو ضلع کپواڑہ کے علاقے جمہ گنڈمیں محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔
آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں فوجی آپریشن جاری تھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنماؤں فریدہ بہن جی اور یاسمین راجہ نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں مقبوضہ علاقے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی، 3 نوجوان شہید