حوثیوں کے بڑھتے حملے، کیا غزہ کی جنگ پھیلنے لگی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا حوثیوں کی طرف سے بحری جہازوں کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے بحیرہ احمر میں کثیر القومی بحری فوج کو وسعت دینے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے یہ سنجیدہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا غزہ کی جنگ غزہ کی حدود سے باہر قدم نکال رہی ہے؟

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک باخبر امریکی فوجی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بہت سے ممالک دنیا کے اس حصے میں تجارتی جہاز رانی میں خلل کو روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کے مطابق امریکا اس حوالے سے کئی دوسرے ممالک سے بھی بات کررہا ہے۔

ٹیلر سوئفٹ اور سیلینا گومز کی غزہ کیلئے فنڈ ریزنگ میں شرکت

اہلکار نے امریکی کوششوں کو بڑے پیمانے پر “پرعزم ” قرار دیا اور کہا کہ ابھی تک اس کی کوئی واضح ٹائم لائن نہیں ہے کیونکہ اتحادی اور شراکت دار اس بات کا جائزہ لیں گےکہ وہ کس طرح حصہ لیں گے۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ فورس کو بڑھانے کے بارے میں بات چیت “فعال طریقے سے ہو رہی ہے۔”

یمن میں حوثی گروپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی ملک کے اسرائیل جانے والے تمام بحری جہازوں کو خلیج عدن سے گزرنے سے روک دیں گے۔

انہوں نے اسرائیل کے بحری جہازوں کی آمدورفت کو غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں کی روک تھام اور غزہ کو ادویات اور خوراک کی سپلائی سے مشروط کیا۔

حوثیوں کا کہنا تھا کہ اگرغزہ میں ادویات اور خوراک لے جانے کی اجازت نہ دی گئی تو اسرائیل کی طرف جانے والے تمام بحری جہاز ان کے لیے جائز ہدف بن جائیں گے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے اتوار کے روز خبردار کیا کہ حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر میزائل حملے نہ صرف اسرائیل اور امریکا کے لیے بلکہ درجنوں ممالک کے لیے بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔

Related Posts