روس کی جانب سے طالبان حکومت کو تسلیم کیے جانے پر غور کے بعد قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے طالبان کی افغان حکومت (امارت اسلامیہ افغانستان) کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔
ان کے مطابق انہوں نے یہ فیصلہ افغانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے، اقتصادی تعلقات استوار کرنے اور امارت اسلامیہ کو ایک طویل المدتی حکومت کے طور پر سمجھنے کی اہمیت کے پیش نظر کیا ہے۔
قازقستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے خبر شائع کی ہے کہ صدر تقائیف نے سیکورٹی معاہدے کے رکن ممالک کے پارلیمانی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں اپنے ملک کے اس فیصلے کی وجوہات سے انہیں آگاہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قازقستان نے افغانستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے امارت اسلامیہ کو طویل المدتی حکومت کے طور پر کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس وقت سٹریٹجک منصوبوں کے پیش نظر علاقائی تعلقات میں افغانستان کا فعال کردار اہمیت کا حامل ہے۔
دوسری جانب امارت اسلامیہ کی وزارت خارجہ نے قازقستان کے صدر جومارت توقایف کی طرف سے کالعدم تنظیموں کی فہرست سے امارت اسلامیہ کا نام نکالنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس اقدام کو قازقستان کی طرف سے امارت اسلامیہ کی حقیقت کو سمجھنے میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے مطابق قازقستان کے اس اقدام سے دوطرفہ تعلقات کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔ قازقستان خطے میں افغانستان کا ایک اہم تجارتی اور ٹرانزٹ پارٹنر ہے اور اس فیصلے سے دوطرفہ تعلقات میں وسعت اور اقتصادی تعاون میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی اور یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ روس کی جانب سے امارت اسلامیہ کو اس فہرست سے نکالنے کے اعلان کے بعد قازقستان نے اس سلسلے میں پہلا قدم اٹھایا اور افغانستان کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کی غرض سے امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جس کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی کہا تھا کہ انہوں نے اس معاملے پر وسطی ایشیا میں روس کے شراکت داروں سے بات کی ہے اور وہ اس معاملے پر مشترکہ فیصلہ کریں گے۔