ماحولیاتی توازن کو درست رکھنے کیلئے سمندر کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا، ڈاکٹر عمیر انصاری

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
ماحولیاتی توازن کو درست رکھنے کیلئے سمندر کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا، ڈاکٹر عمیر انصاری
ماحولیاتی توازن کو درست رکھنے کیلئے سمندر کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا، ڈاکٹر عمیر انصاری

کراچی: ڈائریکٹر آف پاکستان ڈیویلپمنٹ فورم ڈاکٹر عمیر انصاری نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سمندر کی اہمیت اور اس کے تحفظ کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماحولیاتی توازن کو درست رکھنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے رونما ہونے والے چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔

عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر منظور کردہ قرارداد کے تحت موسمیاتی اور ماحولیاتی مسائل پر غور اور حکمت عملی طے کرنے کے لئے بھرپور کوششیں شروع کی جا رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی جاسکے، یہ بات انہوں نے عالمی یومِ بحر ویبینار میں سمندر کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہی۔

ویبینار میں ڈاکٹر نذہت افسر،فاطمہ مجید،ڈاکٹر طارق محمود،امر گرڑو، عبدالرحیم، علی دھامانی سمیت ماہرین نے شرکت کی اور سمندر کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اس کے تحفظ کے لئے اور آنے والی نسلوں کے لیے سمندروں کی اہمیت کو اجاگرکیا۔

ڈاکٹر عمیر انصاری نے ورلڈ انوائرمنٹل ڈے پر منظور کی گئی قرارداد تمام شرکاء کے سامنے پیش کی اور تمام شرکاء نے اس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس سفر میں وہ ساتھ ہیں اور اس قرارداد کے تحت ہر مہینے کے پہلے اتوار کو گلستان اسکاؤٹ ٹریننگ سینٹر میں کلائیمیٹک اور انوائرنمنٹل ایشوز کو ایڈریس کریں گے اور آن لائن سیشنز اور فزیکل سیشن بھی ہوگا جس میں حکومتی لوگ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق افراد کو شامل کریں گے اور یہ سرگرمی پورا سال جاری رہے گی۔

ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قدیر محمد علی نے جن کا تعلق مرین ریفرنس کلیکشن اینڈ ریسوررس سینٹر سے ہے نے کہا کہ میں طویل عرصے سے اکیڈمی سے وابستہ ہوں اور کئی پروجیکٹ ہم نے مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کئے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس حوالے سے سنجیدگی کی ضرورت ہے اور مل جل کر کام کریں فقط ایک ادارے کی ذمہ داری نہیں ہے اور نہ ہی وہ یہ کام کر سکتے ہیں کہ تن تنہا کلائیمیٹک چینج کے حوالے سے ایشوز پہ بات کریں۔

انہوں نے پاکستان ڈیویلپمنٹ فورم کی اس کوشش کو سراہتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پاکستان ڈیویلپمنٹ فورم واقعی شمع روشن کر رہا ہے جو نہایت قابلِ تعریف ہے،اس وقت ہم جس کلائیمیٹک چینج کا شکار ہیں اس کی وجہ سے ہمارے سمندر تباہی کا شکار ہیں اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ جو ان ٹریٹڈ ویسٹ ہے وہ ہماری انڈسٹری سے سمندر میں جا رہا ہے اور اس سے آلودگی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔

اس کی روک تھام کے لیے پہلے تو ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے ہونگے جسکے لئے ہمیں انڈسٹری کو اپنے ساتھ لینا ہوگا اور حکومت تک یہ بات ہمیں پہنچانی ہوگی تاکہ اس حوالے سے وہ ہمیں مدد فراہم کریں اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی ہمارے ساتھ آنا ہوگا طالب علموں کو بھی حرکت میں آنا ہوگا۔

ماحولیاتی کارکن فاطمہ مجید نے کہا کہ ہم نے سمندر اور دریا کا آپس میں رابطہ منقطع کر دیا ہے،دریا سمندر میں آکر نہیں گرتے تجاوزات ہی اس کی ایک بڑی وجہ ہے دوسرا انکا یہ کہنا تھا کے ابراہیم حیدری ایک مخصوص علاقہ ہے جو صدیوں سے ماہی گیروں کا مسکن بنا ہوا ہے وہاں پر پول پلانٹس لگائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے آلودگی بڑھتی جا رہی ہے اور مینگرووز کو کاٹا جا رہا ہے کیونکہ صنعت کاری جو سمندر کے عین درمیان میں ہورہی ہے تو وہاں سے جو راستہ ابراہیم حیدری آتا تھا جہاں ماہی گیروں کے خاندان آباد ہیں ان کے لیے مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی عبدالرحیم نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی نے سمندروں کو بری طرح متاثر کیا ہے،ویل اور ڈولفن اس طرح کے جو بڑے اور آبی مخلوقات ہیں وہ مردہ حالتوں میں ہمارے ہاں ساحلوں پہ پائی جا رہی ہیں آئے دن ہم سنتے ہیں ٹرٹلز جو ہیں وہ ساحلوں پہ انڈے دیتے ہیں وہ سمندروں پہ آلودگی کی وجہ سے بڑھتے چلے جارہے ہیں اور ان کا کوئی بندوبست ہم نہیں کر پا رہے اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں ضرورت ہے کہ ہم ان ایشوز کے اوپر آواز اٹھائیں،گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اس حوالے سے پاکستان ڈیویلپمنٹ فورم کے ساتھ ہے اور وہ آنے والے وقتوں میں نہ صرف بچوں کے لئے انٹرن شپ کا انتظام کرے گی بلکہ عملی تربیت بھی دے گی۔

مزید پڑھیں:بجٹ میں اعلیٰ تعلیم اور لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے کثیر رقم مختص

امر گرڑونے کہا کہ جو گٹرلائنیں ہوتی ہے اس کا سارا پانی ہم براہ راست سمندروں میں پھینک دیتے ہیں جس سے سمندر آلودہ ہوتا جا رہا ہے اور جس کی وجہ سے جو مچھلیاں ہیں جھینگے ہیں ٹرٹل اور آبی مخلوقات ہیں وہ سب ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

Related Posts