کراچی: سندھ کے شوگر ملزمالکان نے نقصان سے بچنے کیلئے حکومت سے چینی برآمد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
گزشتہ دنوں سندھ شوگر کین بورڈ کا اجلاس ہوا جس کی صدارت مشیر زراعت منظور وسان نے کی۔ اجلاس میں سیکرٹری زراعت اعجاز مہسر، ڈی جی زراعت، سندھ آباد گار بورڈ، سندھ چیمبر آف ایگری کلچر اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
شوگر کین بورڈ کے اجلاس میں شریک کاشتکاروں کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد گنے کی واحد فصل ہے جو بچ گئی ہے کاشتکاروں کو اس کی اچھی قیمت دینے کے لئے گنے کی امدادی قیمت 320 تا 330 روپے مقرر کی جائے جب کہ شوگر ملز مالکان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں گنے کی یکساں امدادی قیمت ہونی چاہیے ہر صوبے میں مختلف امدادی قیمت سے شوگر ملز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسحاق ڈار کی ادویہ ساز کمپنیوں کے حکام سے ملاقات، پیراسیٹامول مہنگی کرنے پر اتفاق
شوگر ملز مالکان نے مشیرِ زراعت پر زور دیا کہ وہ وفاق سے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے کیلئے بات کریں کیونکہ اُن کے پاس اضافی چینی کے اسٹاک موجود ہے جبکہ اضافی اسٹاک برآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی شوگر ملز گنے کی خریداری شروع نہیں کرسکیں گے۔
کاشتکاروں کو یقین دہانی کراتے ہوئے صوبائی مشیر زراعت منظور وسان نے کہا کہ سندھ نے گزشتہ سال بھی گنے کی اچھی امدادی قیمت مقرر کی تھی اس سال بھی کسانوں کو سپورٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں قانون کے مطابق 30 نومبر تک کرشنگ شروع ہوتی ہے کوشش ہے کہ جلد از جلد صوبے میں شوگر ملیں چلائی جائیں۔
مزید برآں شوگر ملز زرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت مقامی ضرورت سے 12 لاکھ ٹن اضافی چینی کے اسٹاک موجود ہیں حکومت چینی اضافی چینی برآمد کرنے کی اجازت دے تاکہ شوگر ملز کو نقصان نہ ہوا جب کہ چینی برآمد سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوسکے گا۔