کراچی: صدر کراچی بار منیر اے ملک نے سندھ حکومت کی جانب سے وکلا کے ساتھ نا مناسب رویے کی مذمت کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا کہ موجودہ کورونا وائرس کے بحران کے باعث وکلا بھی مشکلات سے دوچار ہیں لیکن وفاقی یا سندھ حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل حکومت KBA کو ہر سال گرانٹ دیتی تھی لیکن اس بار گرانٹ نہیں دی جا رہی۔اس موقع پر سیکریٹری کراچی بار جی ایم کورائی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وکلا کے مسائل پر سندھ حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تھا لیکن کراچی بار کے ساتھ گزشتہ چار ماہ سے سوتیلے جیسوں سلوک کیا جاتا ہے۔
دو خطوط حکومتی عہدیداروں تک پہنچائے ہیں لیکن وہ ردی کی ٹوکری کے نظر کر دیئے گئے۔پچانوے فیصد وکیل روز کمانے اور کھانے والے ہیں،سندھ میں ممی ڈیڈی وزیر قانون دے دیا گیا ہے،جب سے کورونا کی وباء آئی ہے لاء منسٹر نے کراچی بار سمیت سندھ کی کسی بار میں اب تک نہیں گئے۔
وکلا کے حالات کون دیکھے گا، یہ ریاست کی زمہ داری ہے،ہمارے معاملات کو سنجیدگی سے دیکھیں ورنہ ہم کسی بھی آپشن پر غور کرسکتے ہیں،کراچی بار کو اس موقع پر فنڈز کا اجرا کیا جائے، ایسا نہ ہوا تو وکیل بھوک سے مرنے لگیں گے اس کی ذمہ داری وفاقی اور سندھ حکومت پر عائد ہوگی۔
پنجاب سمیت دیگر صوبوں نے بارز کو فنڈز جاری کیے لیکن کراچی بار کے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ہمارے پاس آٹھ کورونا کے کیس آچکے ہیں، لیکن کوئی تعاون نہیں کیا گیا، سندھ حکومت اپنی آنکھیں کھولے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم انتہائی قدم اٹھائیں۔
ہم حکومت کو چند روز دیں گے اگر وکلا کے مسائل حل نہ کئے تو وکلا سڑکوں پر آجائینگے، وزیراعلیٰ بھی جاسکتے ہیں۔ جی ایم کورائی نے مزید کہا کہ ہم پرامن پروفیشنل لوگ ہیں، لیکن اس رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اپنے ساتھیوں کی حالت زار دیکھی نہیں جاتی اوپر عیدالفطر کی بھی آمد ہے۔
میڈ یا کے ذریعے ہم ایک بار پھر حکومت سندھ سے اپیل کرتے ہیں کہ کراچی بار کے وکلا کیلئے خصوصی گرانٹ کا جلد سے جلد اعلان کرکے وکلا میں پائی بے چینی ختم کی جائے۔