اسلام آباد:ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم مودی کا پانی بند کرنے کا اشتعال انگیزانہ بیان قابل مذمت ہے، دریاؤں کے پانی کا بہاؤ معاہدے کے مطابق جاری رہنا چاہیے،بھارت مقبوضہ کشمیر کو جہاں لے گیا وہاں واپسی کا راستہ نہیں مل رہا ہے۔
ہندوستان میں مقیم اقلیتوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں اور بابری مسجد حساس معاملہ ہے امید ہے بھارتی مسلمانوں کی خواہشات کے مطابق فیصلہ آئے گا،ایف اے ٹی ایف پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، وزارت خزانہ بہتر بات کرسکتی ہے،ہماری طرف سے کرتار پور راہداری کا کام تقریباً مکمل ہے، بھارت انتہا پسند اور جارحانہ پالیسیوں پر خود تنہائی کا شکار ہے،جدہ حادثے میں کسی پاکستانی کے جاں بحق یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں، افغانستان میں پاکستانی مہاجرین کی موجودگی یا کسی کیمپ سے متعلق علم نہیں۔
دفترخارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارتی حکومت 5 اگست کے اقدامات سے ہندوستان کو بند گلی میں لی گئی ہے جہاں سے اسے واپسی کا راستہ نہیں مل رہا، ہندوستان کی کمر دیوار کے ساتھ لگ چکی ہے اور وہ اب تنہائی کا شکار ہے، اسے باہر نکلنے کا سمجھ نہیں آرہا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انہوںنے بتایاکہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر طلبی کی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 75 روز ہوچکے ہیں، بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور بربریت جاری ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں مزید 3 کشمیری شہید کر دیے گئے، وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، دواؤں اور اشیائے خوراک کی شدید قلت ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے بیرونی دنیا سے رابطے منقطع ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی وزیراعظم مودی کی حکومت جارحانہ عزائم ظاہر کرچکی ہے تاہم پاکستان کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب بخوبی دینا جانتا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ مودی کا پانی بند کرنے کا اشتعال انگیزانہ بیان قابل مذمت ہے، دریاؤں کے پانی کا بہاؤ معاہدے کے مطابق جاری رہنا چاہئے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہندوستان میں مقیم اقلیتوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں اور بابری مسجد حساس معاملہ ہے امید ہے بھارتی مسلمانوں کی خواہشات کے مطابق فیصلہ آئے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، وزارت خزانہ بہتر بات کرسکتی ہے۔ایک سوال پر ترجمان نے کہاکہ ہماری طرف سے کرتار پور راہداری کا کام تقریباً مکمل ہے، بھارت انتہا پسند اور جارحانہ پالیسیوں پر خود تنہائی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو تک بھارت کو قونصلر رسائی دی جاچکی ہے، معاملے کے مزید قانونی پہلوؤں پر بعد میں بات کی جائیگی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان تسلسل کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ اٹھا رہا ہے، یہ جہد مسلسل ہے،ہماری بھرپور سفارتی کوششوں سے بھارت پریشانی کا شکار ہے۔ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 13 اکتوبر کو تہران کا دورہ کیا، وزیر اعظم نے ایران کے روحانی پیشوا اور صدر سے ملاقاتیں کیں۔ ان کا دورہ خطے میں کشیدہ فضا کم کرنے کے لیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایرانی قیادت پر خلیج میں کشیدگی ختم کرنے پر زور دیا، وزیر اعظم نے 15 اکتوبر کو سعودی عرب کا بھی دورہ کیا، انہوں نے سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے ملاقاتیں کیں۔دفتر خارجہ کے مطابق دورے کا مقصد خطے میں کشیدگی ختم کرکے امن کو فروغ دینا تھا۔ وزیر اعظم نے ایران اور سعودی عرب کو بات چیت سے مسائل کے حل پر زور دیا۔