کراچی: ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان(ای ایف پی) نے حکومت سندھ کی جانب سے کم سے کم اجرت کے جاری کردہ خودساختہ اور متنازع نوٹیفکیشن کو یکسر مسترد کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن واپس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان(ای ایف پی) نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر کم سے کم اجرت میں یکدم 20 فیصد اضافے کا حکم نامہ واپس نہ کیا گیا توپاکستان کے مینوفیکچررز کی ایپکس باڈی ا ای ایف پی معزز عدالت سے رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ای ایف پی کے صدر اسماعیل ستار اور نائب صدر ذ کی احمد خان نے ایک بیان میں سندھ حکومت کی آمرانہ پالیسیوں پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے وبائی مرض کے باعث پیدا ہونے والے سنگین معاشی بحرانوں اور اس مشکل وقت میں جہاں آجروں کے لیے ورکرز کی ملازمت کو جاری رکھنا ایک مشکل کام رہا ہے ان حالات میں اس طرح کے اقدامات کو یقینی طور پر صنعت مخالف قرار دیا جاسکتا ہے۔
ای ایف پی کے عہدیداروں نے سندھ حکومت کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے تناظر میں کہا کہ کم سے کم اجرت میں یکدم 20 فیصد براہ راست اضافہ غیر ہنرمند ورکرزکی بے روزگاری کا باعث بنے گا کیونکہ آجر ایسے ورکرز کی تعداد کو کم کردیں گے جو عام طور پر اضافی ورکرکے طور پر شمار کیے جاتے ہیں۔
جن میں زیادہ تر پیون، لوڈر اور میسنجرز شا مل ہیں۔مزید برآں اس کے بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوں گے کیوں کہ آجر کم سے کم اجرت سے زیادہ تنخواہ لینے والوں کی اجرت اور تنخواہوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے جس سے واضح طور پر آجروں کے بوجھ میں اضافہ ہوگا اور کاروبار کرنے کی لاگت بھی بڑھ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ سہ فریقی منیمم ویج بورڈ موجود ہے جہاں آجروں کے نمائندوں نے کم سے کم اجرت میں 20 فیصد اضافے کی شدید مخالفت کی نیز نوٹیفیکیشن میں جان بوجھ کر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا کہ ای ایف پی نے اس اضافے کو قبول کیا ہے۔
اسماعیل ستار اور ذکی احمد خان نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر محنت سعید غنی سے پرزور مطالبہ کیا کہ مذکورہ نوٹیفکیشن فوری واپس لیا جائے اور اس ضمن میں آجروں کے حقیقی نمائندوں کے ساتھ بامقصد بات چیت کی جائے۔
پاکستان کے مینوفیکچررز کی ایپکس باڈی ای ایف پی نے اس مسئلے کو حل کرنے کی ٹھان لی ہے اور ای ایف پی اس نوٹیفکیشن کو واپس لینے کے لیے عدلیہ سے رجوع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات باعث حیرت ہے کہ سندھ حکومت مزدور دوست ہونے کا تاثر دینے کے لیے صنعتکاری کے عمل میں منفی اثر ات ڈالنے پر تلی ہوئی ہے اور یہ ایک صنعت مخالف انتظامیہ بنی ہوئی ہے۔