محکمہ تعلیم کالجز نے گیارہویں کے داخلوں کیلئے انوکھی شرائط عائد کردیں  

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محکمہ تعلیم کالجز نے گیارہویں کے داخلوں کیلئے انوکھی شرائط عائد کردیں  
محکمہ تعلیم کالجز نے گیارہویں کے داخلوں کیلئے انوکھی شرائط عائد کردیں  

کراچی:محکمہ تعلیم کالجز سندھ کے افسران کی جانب سے گیارہویں جماعت میں داخلوں کے لئے انوکھی شرائط جاری کی گئی ہیں، نئی شرائط سے جہاں  طلبہ و طالبات اور والدین پر مالی بوجھ بڑھے گا وہیں پر کئی طلبہ و طالبات کیلئے مذید پیچیدیگیاں بڑھا کر دھندہ شروع کیا جائے گا۔

دنیا بھر میں تعلیم کو انتہائی آسان و مفت بنانے کی حکمت عملی فروغ پا رہی ہے جب کہ حکومت سندھ نے تعلیمی ایمرجنسی اور اربوں  روپے کے بجٹ کے باوجودتعلیم کو مشکل اور تعلیمی اداروں کیلئے مشکلات پیدا کردی ہیں۔

سندھ الیکٹرانک سینٹرلائز کالج ایڈمیشن پروگرام (ایس ای سی سی اے پی)کی جانب سے سندھ بھر کے طلبہ وطالبات کے لئے 5نومبر سے آن لائن پورٹل کے لئے داخلہ پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔

کراچی کے علاوہ حیدر آباد بورڈکی جانب سے میٹرک کے نتائج جاری کئے جاچکے ہیں جب کہ دیگر بورڈز کی جانب سے بھی میٹرک کے نتائج جلد جاری کئے جانے کے امکانات ہیں،کراچی اور حیدر آباد کے طلبہ 5نومبر سیسرکاری کالجز میں  آن لائن داخلیلینا شروع کردیں  گے۔

داخلے پالیسی کے مطابق سندھ بھر کے کالجز میں داخلہ لینے کے لئے12شرائط جاری کی گئی ہیں جن میں سے بعض شرائط نے طلبہ و طالبات کے علاوہ والدین کو بھی چکرا دیا ہے۔

12شرائط میں  پہلے نمبر پر طالب علم سے پانچویں  جماعت کا سرٹیفکیٹ، دوسرے نمبر پر آٹھویں  جماعت کا سرٹیفکیٹ ، دسویں  جماعت کا سرٹیفکیٹ ، دسویں کلاس کا کریکٹر سرٹیفکیٹ، دسویں  پاس اور مارک شیٹ، ڈومیسائل،پی آر سی (مستقل رہائشی سند) کے علاوہ فارم سی کی بھی شرط عائد کی گئی ہے۔

شرائط کے چھٹے نمبر میں نادرا سے منظور شدہ ویکسین سر ٹیفکیٹ، والد کا شناختی کارڈ، طالب علم کا ب فارم یا شناختی کارڈ، نویں کلاس کی امتحانی سلپ اور ہر طالب علم کی اپنی ای میل ہونا بھی ضروری قرار دی گئی ہے۔

معلوم رہے کہ امسال صرف کراچی میں  ایک لاکھ48ہزار 940طلبہ و طالبات نے صرف سائنس گروپ کے تحت دسویں کا امتحان دیا ہے۔جن میں  سے محتاط اندازے کے مطابق نصف طلبہ کے پاس بھی ڈومیسائل او ر پی آر سی نہیں ہوگا۔

جس کی وجہ سے ان پر ہنگامی بنیادوں  پر ڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے کا بوجھ بڑھ جائے گا۔کراچی میں پی آر سی اور ڈومیسائل 2ہزار سے 2600روپے بنتے ہیں، جب کہ حیدر آباد میں پی آر سی اور ڈومیسائل کی فیس 1800سے 2000روپے تک ہے۔

ہنگامی بنیادوں پر ڈومیسا ئل او ر پی آر سی بنوانے کے لئے ڈپٹی کمشنرز کے ڈومیسائل برانچز کے باہرایجنٹ مافیا کی بھی چاندی ہو گئی ہے۔واضح رہے کہ طلب علم کا ڈومیسائل اور پی آر سی بنانے کے لئے والدین کا ڈومیسائل اور پی آر سی ہونا ضروری ہے۔

والدین میں سے کسی کا بھی ڈومیسائل اور پی آرسی نہ ہونے کی وجہ سے پہلے والدین میں سے کسی کو اپنا ڈومیسائل اور پی آر سی بنوانا ہو گا اس کے بعد طالب علم کا ڈومیسائل بن سکے گا۔ڈومیسائل اور پی آر سی بنوانے کے لئے کم از کم ایک دو ہفتے درکار ہوتے ہیں جب کہ طلبہ و طالبات پہلے ہی تعلیمی سال تاخیر سے شروع کررہے ہیں۔

معلوم رہے کہ اس سے قبل طلبہ و طالبات انٹرمیڈیٹ کے امتحانات پاس کرنے کے بعد کسی بھی پروفیشنل ڈگری کے لئے یونیورسٹی میں میڈیکل اور انجینئرنگ کے لئے داخلے لیتے تھے جن کے لئے پی آر سی اور ڈومیسائل درکار ہوتا تھا۔

اس سے قبل طلبہ و طالبات سے میٹرک کی سطح پر نویں  جماعت کے انرولمنٹ کے وقت ب فارم لیا جاتا ہے تاکہ امیدوار کی تاریخ پیدائش معلوم کی جاسکے۔جب کہ دوسرے بورڈ کے طلبہ کوگیارہویں میں  داخلہ دینیکے لئے مساوی سرٹیفکیٹ اور مائیگریشن کی شرط رکھی جاتی تھی جب کہ اب انوکھی شرائط عائد کی جارہی ہیں۔جس کی وجہ سے طلبہ و طالبات کے لئے مسائل بڑھ جائیں گے۔

اس کے علاوہ داخلہ پالیسی میں سفارشی کلچر کو فروغ دینے کے لئے نئی راہ نکالی گئی ہے، جس کو سپورٹ کوٹہ کا نام دیا گیا ہے،اس سے قبل گیارہویں میں  تمام سرکاری کالجز میں میرٹ پر داخلہ دیا جاتا تھا جب کہ زیادہ سے زیادہ کسی اچھے کالج میں  کلاس لینے کی اجازت دی جاتی تھی۔

مزید پڑھیں: میٹرک بورڈ کراچی نے فیسوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا

تاہم اب کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی جانب سیہر کالج میں  اسپورٹس کوٹہ رکھا گیا ہے۔اس سے قبل کالج میں  800پر داخلہ بند ہونے کی صورت میں  799نمبر والے طالب علم کو داخلہ نہیں  دیا جاتا تھا۔تاہم اب ایسے طلبہ اور سفارشی طلبہ کوا سپورٹس کوٹے میں  کھپانے کا دھندہ شروع کئے جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

Related Posts