اسلام آباد: پاکستان کے سابق کپتان اور سابق عظیم بلے باز ظہیر عباس نے پی سی بی کی جانب سے فکسنگ کو جرم قرار دینے کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ماضی اور حال میں فکسنگ میں ملوث ہر پاکستانی کرکٹر کا احتساب کیا جائے اور کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے۔
عظیم بلے باز ظہیر عباس نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی جانب سے میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کا فیصلہ قابل ستائش ہے اور یہ کام بہت عرصہ پہلے ہی ہو جانا چاہیے تھا۔
ظہیر عباس نے کہاکہ گوکہ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے لیکن اگر پی سی بی واقعی پاکستان میں میچ فکسنگ کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے قانون متعارف کراتے ہوئے غلط سرگرمیوں میں ملوث تمام داغدار کھلاڑیوں کا احتساب کرنا چاہیے اور انہیں سزائیں دینا چاہئیں۔
سابق عظیم بلے باز نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی غلط کام ہوئے لیکن کوئی بھی بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی، ماضی میں فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے خلاف کوئی قابل ذکر کارروائی نہ ہونے کے سبب یہ عفریت پھیلتی گئی اور بدقسمتی سے اب بھی موجود ہے۔
شرجیل خان، محمد عامر سمیت فکسنگ میں ملوث دیگر کھلاڑیوں کی قومی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے سوال پر ظہر عباس نے کہا کہ ہم ایسے کھلاڑیوں کو کیسے روک سکتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو سزا دے کر کوئی مثال قائم نہ کی گئی اور ان داغدار کھلاڑیوں کو ہمیشہ کے لیے کرکٹ سے دور رکھنے کے لیے کوئی قانون سازی بھی عمل میں نہ لائی گئی تو ہم ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں واپسی سے کیسے روک سکتے ہیں۔
کئی سال تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر کے منصب پر فائز رہنے والے سابق کرکٹر نے آئی سی سی ویمن چمپئن شپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کے پوائنٹس کی تقسیم پر آئی سی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت کئی سالوں سے پاکستان سے کھیلنے سے مستقل انکار کررہا ہے لیکن اس کے باوجود آئی سی سی نے انڈیا کو یکساں پوائنٹس ایوارڈ کر دیے، اس سے کھیل کو نقصان پہنچے گا اور غلط مثال قائم ہو گی۔