عدالت نے دُعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عدالت نے دُعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی
عدالت نے دُعا زہرہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیدی

لاہور: کراچی کے علاقے ملیر الفلاح سوسائٹی سے لاپتہ ہونے والی دُعا زہرہ کو سخت سیکیورٹی میں لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کیا گیا، جہاں اس نے اپنا بیان قلم بند کرا دیا۔

عدالت نے لاہورپولیس اوردیگرفریقین کولڑکی کوہراساں کرنے سے روک دیا، دعا زہرہ سیشن کورٹ لاہور پہنچی جہاں اس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان قلمبند کرایا۔

لڑکی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو بیان میں کہا کہ میں نے  پسند کی شادی کی، کسی نے اغوانہیں کیا، شوہرکےساتھ رہنا چاہتی ہوں، والد سمیت دیگر رشتہ داروں کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے۔

دعا زہرہ نے بیان میں کہا ہے کہ مجھے کسی نے اغواء نہیں کیا، دارالامان نہیں جانا چاہتی، میں محفوظ ہوں اور میری جان کو کوئی خطرہ نہیں۔

قلم بند کرائے گئے بیان میں دعا زہرہ نے یہ بھی کہا ہے کہ کسی نے مجھے اغواء نہیں کیا، اپنی مرضی سے نکاح کیا، خاوند کے ساتھ خوش ہوں۔

واضح رہے کہ اس موقع پر پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے استدعا کی کہ بچی کو دارالامان بھیجا جائےبعدازاں عدالت نے حکم میں کہا کہ لڑکی جہاں جانا چاہتی ہے، جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عیدالفطر پر سرکاری تعطیلات کا اعلان ہوگیا

پولیس کے مطابق دعا زہرہ اور ظہیر احمد کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد جانے دیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا ہے کہ ظہیر احمد کی والدہ اور ایک بھائی پنجاب یونیورسٹی میں بطور کلرک کام کرتے ہیں۔

Related Posts